نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ( من کانت لہ ابنتان فاحسن الیھما کن لہ سترا من النار )
( جس کی دوبیٹیاں ہوں اوروہ ان دونوں پراحسان کرے تو وہ اس کے لیے جہنم سے بچاؤ بن جائيں گی ) اس حدیث میں لڑکیوں کےساتھ احسان کا معنی کیا ہے ؟
اور اسی طرح بہنوں اور بھائیوں وغیرہ کی تربیت کا بھی خیال رکھا جاۓ جو کہ احسان میں شامل ہے حتی کہ ان سب کی یہ تربیت کی جاۓ کہ وہ اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کریں اوراللہ تعالی کی حرام کردہ اشیاء سے دور رہیں اور اللہ سبحانہ وتعالی کا حق اداکرتے ہوۓ اس کی عبادت کریں ،تواس طرح یہ معلوم ہوا کہ صرف کھلانے پلانے اورکپڑے پہنانے سے ہی احسان مقصود نہیں بلکہ اس سے مراد تو وہ اشیاء ہیں جواس سے بھی بڑھ کر ہیں وہ دین ودنیا کے اعمال میں ان کے ساتھ احسان ہے ۔ .
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ