اللہ تعالى كے علاوہ باپ اور كسى بڑے سردار اور شرف و مرتبہ كى قسم اٹھانا

 

 

 

سكاؤٹ كے حلف ميں يہ كہتے ہيں كہ: ( ميں اپنے شرف كے ساتھ وعدہ كرتا ہوں كہ ميں اللہ تعالى اور وطن، اور بادشاہ كے متعلقہ اپنےواجبات پورے كرونگا، اور ہر وقت لوگوں كى مدد و معاونت كرتا رہونگا، اور سكاؤٹ كے قوانين پر عمل كرونگا )
اور يہ سكاؤٹ كے منشور كى كتاب ميں لكھا ہوا ہے، جو عرب سكاؤٹس كے ادارہ كى طرف سے جارى ہوتى ہے، اس وعدے كا حكم كيا ہے ؟

الحمد للہ :

اول:

اللہ تعالى كے علاوہ كسى اور كسى قسم اٹھانا حرام ہے، چاہے وہ باپ كى قسم ہو، يا كسى بڑے سردار اور حكمران كى يا كسى صاحب شرف اور مرتبہ كے شرف كى يا اسى كے علاوہ كسى اور كى؛ اس كى دليل مندرجہ ذيل ہے:

نبىكريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ نے فرمايا:

" جو بھى قسم اٹھانا چاہے تو وہ اللہ تعالى كى قسم اٹھائے يا پھر خاموش رہے" متفق عليہ.

اور ايك دوسرى روايت ميں ہے:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جو كوئى بھى قسم اٹھانے والا ہو وہ اللہ تعالى كے علاوہ كسى اور كى قسم نہ اٹھائے"

اسے امام نسائى رحمہ اللہ تعالى نے روايت كيا ہے:

اور ايك روايت ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے غير اللہ كى قسم اٹھائى تو اس نے شرك كيا"

دوم:

مسلمان شخص كے شايان شان اور لائق نہيں كہ وہ اللہ تعالى اور غير اللہ كو برابر قرار دے؟ مثلا وطن، بادشاہ اور سردار، وعدہ اور عہد كرنے ميں كہ وہ ان كے ليے كام كرنے كا وعدہ كرے، بلكہ وہ يہ كہے:

ميرا وعدہ ہے كہ ميں اپنے ذمہ اللہ وحدہ كى واجبات ادا كرنے كو پورى كوشش كرونگا، پھر اپنے وطن كى خدمت كرونگا اور مسلمانوں كى مدد و معاونت كرونگا، اور سكاؤٹ كے ان قوانين پر عمل كرونگا جو اللہ تعالى كى شريعت كے مخالف نہ ہونگے.

سوم:

انسان پر واجب ہے كہ اس كے اعمال اللہ تعالى كىشريعت كے موافق ہوں لہذا وہ يہ وعدہ نہ كرے كہ وہ حكومتى قوانين يا كسى بشرى گروہ اور جماعت كے قوانين پر مطلقا عمل كرے گا.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنےوالا ہے .

فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 1 / 232 ).

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ