حدیث ( فاحسن الیھن ) میں احسان کا معنی

 

 

 

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ( من کانت لہ ابنتان فاحسن الیھما کن لہ سترا من النار )
( جس کی دوبیٹیاں ہوں اوروہ ان دونوں پراحسان کرے تو وہ اس کے لیے جہنم سے بچاؤ بن جائيں گی ) اس حدیث میں لڑکیوں کےساتھ احسان کا معنی کیا ہے ؟

الحمد للہ
لڑکیوں اوران طرح کی دوسری عوتوں کے ساتھ احسان یہ ہے کہ ان کی اسلامی تعلیم وتربیت کا خیال رکھا جاۓ اور ان کی پرورش حق پرکی جاۓ اور ان کی عفت وعصمت کی تگ ودوکی جاۓ اورانہیں ان اشیاء سے دوررکھا جو اللہ تعالی نے ان کے لیے حرام قرار دی ہیں مثلا بے پردگی اورفحاشی وغیرہ ۔

اور اسی طرح بہنوں اور بھائیوں وغیرہ کی تربیت کا بھی خیال رکھا جاۓ‌ جو کہ احسان میں شامل ہے حتی کہ ان سب کی یہ تربیت کی جاۓ کہ وہ اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کریں اوراللہ تعالی کی حرام کردہ اشیاء سے دور رہیں اور اللہ سبحانہ وتعالی کا حق اداکرتے ہوۓ اس کی عبادت کریں ،تواس طرح یہ معلوم ہوا کہ صرف کھلانے پلانے اورکپڑے پہنانے سے ہی احسان مقصود نہیں بلکہ اس سے مراد تو وہ اشیاء ہیں جواس سے بھی بڑھ کر ہیں وہ دین ودنیا کے اعمال میں ان کے ساتھ احسان ہے ۔ .

فتاوی شیخ ابن باز ۔ فتاوی الجامعۃ للمراءۃ المسلمۃ ( ج 3 ص 107)

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ