حدیث ( الارقما بثوب ) کا معنی

 

 

 

اس حدیث ( الارقما بثوب ) میں رقم سے کیا مراد ہے ؟

الحمد للہ
علماء رحمہم اللہ تعالی نے اس کی دوتفسیريں کی ہيں :

پہلی :

یہ وہ تصویر ہے جو بچھانے وغیرہ میں استعمال ہو اور اسے روندھا اور اس کی توھین کی جاۓ جیسا کہ تکیہ اور بچھونے وغیرہ ہیں ، تو یہ اس میں کوئ حرج نہیں یہ معفی عنہ ہے اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے درگزر فرمایا ، تو اس حدیث کا مقصود یہ ہوا کہ اس کے استعمال سے درگزر کیا گيا ہے لیکن تصویر جائز نہیں ۔

دوسری :

اس سے مراد تصویریں نہیں بلکہ وہ نقش ونگارہیں جو کپڑوں میں ہوتے ہیں ، اس لیے کہ نقوش کوئ نقصان نہیں دیتے اور نہ ہی وہ تصویروں کے حکم میں آتے ہیں ، ، بلکہ حرام تو وہ تصویر ہے جس کی روح ہو چاہے وہ تصویرآدمی یا کسی اورذی روح کی ہو اس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مندرجہ ذيل فرمان ہے :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے ہاں داخل ہوۓ اور تصویروں والا کپڑا دیکھ کر غصہ ہو‏ئے اور اسے پھاڑ کر فرمانے لگے :

بلاشک ان تصویروں والوں کو قیامت کے دن عذاب کا شکارہوں گے اور انہیں یہ کہا جاۓ کہ جو کچھ تم نے بنایا تھا اسے زندہ کرو ۔

عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا بیان کرتی ہیں کہ میں نے اس کے دوتکیے بنا لیے جن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نفع حاصل کرتےتھے ( ٹیک لگاتے تھے ) ۔

امام نسائ رحمہ اللہ تعالی نےصحیح سند کے ساتھ ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے کہ :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جبریل علیہ السلام سے ملنے کا وعدہ تھا تو وہ نہ آۓ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نکل کران کا انتظار کرنے لگے ،تو جبریل علیہ السلام فرمانے لگے گھرمیں تصویروں والا پردہ اورمجسہ اور کتا ہے ۔

توجبریل علیہ السلام نے مجسمے کا سر کاٹنے کا حکم دیا حتی کہ وہ درخت کی شکل بن جاۓ اور پردے کے دوتکیے بنانے کا حکم دیا جنہیں نیچے رکھ کرروندھا جاۓ ، اور کتے کو نکال دیا جاۓ ، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام کیے اور جبریل علیہ السلام گھرمیں داخل ہوۓ ۔

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ کتا ایک چھوٹا سا پلا تھا جو گھرمیں ایک میز کے نیچے تھا حسن اورحسین رضی اللہ عنہما گھرمیں لے آۓ تھے ۔ .

دیکھیں کتاب :
مجموع فتاوی ومقالات متنوعۃ ( ص 91 )
لفضیلۃ الشیخ علامہ عبدالعزيزبن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ تعالی

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ