وہ کون سےیہودی اورعیسائی ہیں جوکہ جنت میں داخل ہوں گے:؟

اللہ تعالی کےمندرجہ ذیل فرمان :
فرمان باری تعالی ہے :
{ بیشک وہ لوگ جومومن ہوں اوروہ لوگ جوکہ یہودی ہیں اورعیسائی ہیں اوربےدین صابی ہیں جو بھی اللہ تعالی اورقیامت کےدن پرایمان لائےاورنیک عمل کرے توان کےاجرانکے رب کے پاس ہیں اور نہ توان پرکوئی خوف ہوگااورنہ ہی وہ غمگین ہوں گے }
اوراس فرمان کےدرمیان جمع کیسےممکن ہے
{ یہودیوں اورعیسا ئیوں میں سےجو بھی ایمان نہیں لا ئےگاوہ جنت میں داخل نہیں ہوسکتا }

الحمدللہ

سوال میں جوآیت آپ نے ذ کرکی ہے کتاب اللہ میں یہ آیت دومتشابہ جگہ پرموجود ہیں ایک اللہ تعالی کایہ فرمان ہے :

{ بیشک وہ لوگ جومومن ہوں اوروہ لوگ جوکہ یہودی ہیں اورعیسائی ہیں اور بے دین صابی ہیں جو بھی اللہ تعالی اورقیامت کےدن پرایمان لائےاورنیک عمل کرے تو ان کے اجرانکےرب کےپاس ہیں اورنہ توان پرکوئی خوف ہوگااورنہ ہی وہ غمگین ہوں گے } ۔البقرۃ ۔/(62)

اوردوسری یہ ہے :

اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :

{ بیشک وہ لوگ جوایمان لائےاورجویہودی اوربےدین اورعیسائی ہیں جوبھی اللہ تعالی اورآخرت کےدن پرایمان لائےاورعمل صالحہ کرےتواس پرکوئی خوف نہیں ہوگا اورنہ ہی وہ غمگین ہوگا } ۔المائدۃ ۔/(69)

ان دونوں آیتوں کی صحیح مرادکوسمجھنےکےلئےہمیں علماء تفسیرکی طرف ضروری رجوع کرناپڑے گا ۔

اما کبیراسما عیل بن کثیررحمہ اللہ نے سورۃ بقرۃ کی آیت کی تفسیرکرتے ہو ئے فر ما یا ہے :

( اللہ تعالی نےاس بات کی طرف متنبہ کیا ہے کہ پہلی امتوں میں سےجس نےبھی اچھائی اوراطاعت کی اس کےلئےاچھی جزااوربدلہ ہے اوریہ معاملہ اسی طرح قیامت تک کےلئے ہےکہ جس نےبھی امی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اوراطاعت کی تواسےسعادت ابدی نصیب ہوگی اورانہیں آنے والی اشیاء پر کسی قسم کاخوف اورڈرنہیں ہوگا اورانہوں نےجوکچھ اپنے پیچھےچھوڑا ہے انہیں اس پرکسی قسم کاغم نہیں ہوگاجیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کاارشادمبارک ہے : )

{ بات یہ ہے کہ بیشک اللہ تعالی کے اولیاء پرکسی قسم کا خوف اورڈرنہیں اورنہ ہی وہ غمگین ہوں گے }

اورجس طرح کہ مومن کی موت کے وقت فرشتے اسےکہتے ہیں جوکہ اللہ تعالی کےاس فرمان میں ہے :

{ بیشک جن لوگوں نے یہ کہا کہ ہما رارب اللہ ہے پھروہ اسی پرقائم رہے ان پرفرشتے یہ کہتے ہوئےنازل ہوتے ہیں کہ خوف اورغم نہ کرواوراس جنت کی بشارت سے خوش ہوجاؤجس کا تم سے وعدہ کیاگیا ہے }

لھذایہودیوں کاایمان یہ ہے کہ جس نے تورات اورموسی علیہ السلام کی سنت پرعمل کیاحتی کہ عیسی علیہ السلام مبعوث ہوئے توعیسی علیہ السلام کے آنے کے بعد بھی جوموسی علیہ السلام کی سنت اورتورات پرعمل کرتارہا اوراسے چھوڑ کر عیسی علیہ السلام کی پیروی اوراتباع نہ کی تووہ ہلا ک ہوگیا ۔

اورعیسائیوں کا ایمان یہ ہے کہ ان میں سے جس نے بھی انجیل اورعیسی علیہ السلام کی شریعت پرعمل کیا تووہ مومن ہے اوراسکا ایمان قابل قبول ہو گاحتی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہو ئے توجو بھی محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی نہ کرے اورعیسی علیہ کی سنت اورانجیل پرعمل کرنابھی نہ چھوڑے تووہ تباہ وبرباد ہوگیا ۔

اوراللہ تعالی کایہ فرمان :

{ اورجواسلام کے علاوہ کوئی اوردین اختیارکرے گااس سے وہ دین قبول نہیں کیاجائےگااوروہ آخرت میں نقصان اٹھانےوالوں میں سے ہوگا }

اس آیت میں یہ بیان کیاگیا ہے کہ اللہ تعالی کسی سے بھی کوئی طریقہ یا عمل اس وقت تک قبول نہیں فرمائےگاجب تک کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعدان کی شریعت کے موافق نہ ہولیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سےقبل جس نےبھی اپنے نبی کی اس کے دوراورزمانے میں اتباع کی وہ ہدایت پراورسیدھےراہ اورنجات یافتہ ہے ۔

تویہودی موسی علیہ السلام کے پیروکار ہیں جوکہ اپنے زمانےمیں تورات پرعمل کرتے رہے توجب عیسی علیہ السلام کی بعثت ہوئی توبنی اسرائیل پریہ واجب ٹھرا کہ وہ عیسی علیہ السلام کی اتباع اورفرمانبرداری کریں عیسی علیہ السلام کے دین پر عمل کر نے والے اوران کے صحابی عیسائی ہیں ۔

جب اللہ تعالی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوخاتم النبیین اورمطلقابنی آدم کی طرف رسول بنا کرمبعوث فرمایاتوان پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جوکچھ بتایااس کی تصدیق اور جس کاحکم دیااس کی اطاعت کرنااور جس چیز سے روکا اورمنع کیااس سےرکناواجب ہے جس نےیہ کام کیا وہ ہی پکاسچااورصحیح مومن ہوا ۔

اورامت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کوایمان کی زیادتی اورپختہ یقین کی بنا پرمومنین کانام دیاگیا ہے اوراس لئے بھی کہ وہ پہلے سب انبیاء اورآنے والے غیبوں پرایمان رکھتے ہیں ۔

پھراسکے بعد سورۃ مائدۃ کی آیت کی تفسیر میں حافظ ابن کثیررحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں :

اور مقصودیہ ہے کہ ہرفرقہ جوکہ اللہ تعالی اورآخرت کے دن جوکہ یوم میعاد اورجزا وسزا کادن ہے پرایمان لایااوراعمال صالحہ کیے اوریہ نہیں ہوسکتا کہ پھرجب شریعت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم آئی تواس کے بعدیہ سب اعمال شریعت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے موافق نہ ہوں بلکہ صاحب شریعت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم جنہیں سب جہانوں کی طرف رسول بنا کرمبعوث کیاگیا ہے ان کی شریعت کی موافقت ضروری ہے جویہ کام کرے گااس پرآنےوالی اشیاء پرکوئی خوف اورجوانہوں نےاپنے پیچھے چھوڑا ہے اس پرکوئی کسی قسم کاغم نہیں ہوگا ۔)

واللہ اعلم .

شیخ محمد صالح المنجد

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ