خاتون نے روزے کی نیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر حیض آ گیا تو روزہ چھوڑ دے گی، تو کیا یہ معلق نیت ہے؟ اور کیا اس کا روزہ صحیح ہو گا؟
سوال
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ صبح حیض شروع ہو جائے، تاہم پھر بھی میں نے روزے کی نیت کر لی اور کہا کہ میں صبح رمضان کا روزہ رکھوں گی اور اگر حیض شروع ہو گیا تو میں روزہ چھوڑ دوں گی، تو کیا اس طرح کی معلق نیت کرنے سے میرا روزہ باطل ہو جائے گا یا صحیح ہو گا؟
جواب کا متن
الحمد للہ.
روزے کی پختہ نیت فجر سے پہلے کرنا ضروری ہے؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (جو شخص فجر سے پہلے روزے ارادہ نہ کرے تو اس کا روزہ نہیں )، اس حدیث کو ابو داود: (2454) ، ترمذی: (730) اور نسائی: (2331) نے روایت کیا ہے، اور نسائی کے الفاظ ہیں کہ: (اور جو شخص فجر سے پہلے رات کو روزے کی نیت نہ کرے تو اس کا روزہ نہیں ہے۔) اس حدیث کو البانی نے صحیح ابو داود میں صحیح قرار دیا ہے۔
چنانچہ اگر عورت طہر میں تھی اور اس نے صبح روزہ رکھنے کی نیت کی اور کہا: اگر حیض آ گیا تو میں روزہ چھوڑ دوں گی، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ نیت کو معلق کرنے صورت نہیں ہے؛ یہاں اس کی روزہ رکھنے کی نیت پختہ ہے۔