ایک شخص نماز میں خشوع کا فقدان ہونے کی وجہ سے شکوک و شبہات میں مبتلا ہو گیا ہے
مجھے بتلائیں کہ عبادت میں لذت کیسے ممکن ہے ، اللہ تعالی کی اطاعت کس طرح میرے دل میں بیٹھ سکتی ہے؟ میں جب بھی نو مسلموں کو دیکھتا ہوں کہ اللہ تعالی نے کس طرح ان کے دل میں سکینت نازل فرمائی ہے تو میں پھوٹ کر رو دیتا ہوں؛ میں چاہتا ہوں کہ میں بھی ان جیسا بن جاؤں، میں جب بھی دینی درس اور انبیائے کرام کے واقعات سنتا ہوں اور تلاوت کی آواز میرے کانوں میں پڑتی ہے تو میری آنکھیں اشکوں سے بھر جاتی ہیں، میں موت اور اللہ تعالی سے ملاقات کو یاد رکھتا ہوں۔
میں جس وقت تلاوت سنوں یا دینی درس سنوں تو رو دیتا ہوں لیکن اس کے ایک دو گھنٹے بعد پھر دوبارہ ویسا ہی ہو جاتا ہوں جیسا پہلے تھا، اپنی نمازوں میں سستی کرنے لگتا ہوں اور دیگر بہت سے امور سر زد ہو جاتے ہیں، مجھے یہ شک طاری ہو جاتا ہے کہ میں مرتد ہو جاؤں گا اور دین سے دور نکل جاؤں گااس طرح کے دیگر شکوک میرے سر کو چکرا دیتے ہیں اور میں ان امور سے جان نہیں چھڑا سکتا۔
کچھ عرصہ پہلے تک میں جب اپنے دوستوں کے ساتھ نکلتا تو مجھے اسی بات کی جلدی ہوتی تھی کہ کب گھر واپس جاؤں گا؟ اور کب دو رکعت نماز ادا کروں گا؟ مجھے نماز سے بہت محبت تھی، میں اب دوبارہ اپنی سابقہ عادت پر لوٹنا چاہتا ہوں، لیکن میں ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہوا، اب تو یہ صورتِ حال ہے کہ نماز پڑھتے ہوئے جلد بازی سے کام لیتا ہوں، میں دن بہ دن گرتا چلا جا رہا ہوں، مجھے اس بات پر یقین ہے کہ اسلام ہی دین حق ہے، مجھے خدشہ لاحق ہے کہ جب مجھے موت آئے تو میرے دل میں اسلام کے بارے میں شک موجود ہو اور پھر میرا مذہب اسلام قابل قبول نہ رہے!
نماز کے دوران اگر مسوڑھوں سے خون بہہ نکلے تو نمازی کیا کرے؟
اگر دورانِ نماز مسوڑھوں سے خون بہہ نکلے تو کیا تھوکنا لازمی ہے؟ اور کیا اس سے وضو ٹوٹ جائے گا؟ کیا دورانِ نماز تھوکا جا سکتا ہے؟ کیا تھوکنےکی اجازت مسجد اور غیرِ مسجد ہر دو صورت میں نماز کے دوران جائز ہے؟ کیا مسوڑھے سے نکلنے والا خون نگلنے پر روزہ ٹوٹ جائے گا؟ کیا اس کپڑے کو دھونا ضروری ہے جس میں خون تھوکا تھا اور اس پر خون کے اثرات بھی نمایاں ہو گئےہوں؟ کیا ٹشو پیپر سے صاف کرنا کافی ہے یا پانی سے کلی ضروری ہے؟ اور اگر زمین پر تھوک دے تو کیا ٹشو سے صاف کرنا کافی ہو گا؟ اگر پانی سے کلی کرنا واجب ہو تو کیا ایک بار کلی کرنا کافی ہے یا تین بار ہی کلی کرنا ہو گی؟