كيا تصرفات ميں اصل اباحت ہے يا حرمت ؟

 

 

 

 

كيا تصرفات ميں اصل اباحت ہے يا حرمت ؟

الحمد للہ:

" اشياء ميں اصل اباحت ہے " والا قاعدہ اسلامى فقہ كے مشہور قواعد ميں شمار ہوتا ہے، اور اس قاعدہ سے يہ نكلتا ہے كہ تصرفات ميں اصل اباحت ہے، ليكن جس كى حرمت پر دليل ثابت ہو، اور اس ميں سے استثنى يہ ہے جس پر يہ قاعدہ دلالت كرے: " سرمايہ ميں اصل حرمت ہے " اور قاعدہ: " عبادات ميں اصل ممانعت ہے " اور قاعدہ: " ذبائح ميں اصل حرمت ہے " اور قاعدہ: " كسى غير كى ملكيت ميں اس كى اجازت كے بغير تصرف كرنا جائز نہيں "

اس بنا پر نئے معاہدہ جات اور دوسرے نئے پيدا شدہ مباح عقود و معاہدے جب كسى محظور اور ممنوعات مثلا جہالت اور دھوكہ و سود اور تدليس و فراڈ وغيرہ جسے شارع نے حرام كيا ہے سے خالى ہوں.

الشيخ خالد السبت

 

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ