کیا ایسے شخص پر بھی فطرانہ واجب ہے جس نے رمضان کے صرف آخری دن ہی نماز پڑھی،اور روزہ رکھا؟

سوال: ایک شخص نماز ، روزہ کا تارک ہے، اور رمضان کے آخری دن اللہ تعالی نے اسے ہدایت دی، تو اس نے نماز بھی پڑھی، اور روزہ بھی رکھا، تو کیا اس پر بھی فطرانہ واجب ہوتا ہے، اور اگر وہ نہ دے تو اس پر کیا لازم ہوگا؟
الحمد للہ:

پہلے سوال نمبر : (2182) کے جواب میں گزر چکا ہے کہ تارک نماز کافر ہے، چاہے سستی و کاہلی کی بنا پر ترک کے یا نماز کا انکار کرتے ہوئے ترک کرے۔
اور جس شخص کو اللہ تعالی رمضان المبارک کے آخری دن سورج غروب ہونے سے پہلے ہدایت دی اس پر فطرانہ واجب ہوگا، چاہے اسے روزہ رکھنے کی فرصت ملے یا نہ ملے، اس بارے میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے کہ:" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں ایک صاع کھجور کا ، یا جوکا فطرانہ واجب کیا ہے ہر مسلمان آزاد، غلام، مرد ،اور عورت پر "اسے بخاری (1503)اور مسلم (984)نے روایت کیا ہے۔
چنانچہ حدیث میں مذکور: " ہر مسلمان " کے عموم میں وہ شخص بھی داخل ہے جو رمضان کے آخری دن سورج غروب ہونے سے پہلے مسلمان ہوا ہے، اگرچہ اس نے روزے نہیں رکھے۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"۔۔۔فطرانہ واجب ہونے کا وقت : رمضان کے آخری دن سورج غروب ہونے کا وقت ہے، چنانچہ فطرانہ رمضان کے آخری دن سورج غروب ہونے سے واجب ہوجائے گا، لہذا جو شخص سورج غروب ہونے سے کچھ پہلے مسلمان ہوا، تو اس پر فطرانہ ہوگا، اور اگر غروب آفتاب کے بعد مسلمان ہوا تو اس پر فطرانہ نہیں ہوگا۔۔۔ لیث، ابو ثور، اور اصحاب الرأی کہتے ہیں کہ: عید کے دن فجر طلوع ہونے سے واجب ہوگا، امام مالک سے بھی یہی ایک روایت منقول ہے؛ انکی دلیل یہ ہے کہ: چونکہ فطرانہ عید کے دن سے تعلق رکھتا ہے، اس لئے عید کے دن سے پہلے واجب نہیں ہوسکتا۔۔۔"انتہی
"المغنی" (2/358)
نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:
"ہمارے ہاں صحیح موقف یہ ہے کہ فطرانہ عید کی رات[چاند رات] کو سورج غروب ہونے سے واجب ہوجائے گا، اسی کے ثوری، احمد، اسحاق، اور امام مالک -ایک روایت کے مطابق -قائل ہیں، جبکہ ابوحنیفہ ، ابو حنیفہ کے شاگرد، ابو ثور، داود، اور امام مالک –دوسری روایت کے مطابق- یہ کہتےہیں کہ: عیدکے دن فجر طلوع ہونے سے فطرانہ واجب ہوگا"انتہی
"المجموع"(6/88) ، اور دیکھیں: "حاشيہ عدوی" (1/515)
اور اگر کوئی شخص رمضان کے آخری دن مغرب کے بعد مسلمان ہوتا ہے تو اس پر فطرانہ لازم نہیں آتا؛ کیونکہ ماہِ رمضان گزر چکا ہے، ہاں ان لوگوں کے نزدیک واجب ہوگا جو صبح فجر طلوع ہونے فطرانہ کے واجب ہونے کے قائل ہیں، اور راجح جمہور کا موقف ہی ہے، اسکی دلیل ابن عمر رضی اللہ عنہما کا اثر ہےکہ : " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں فطرانہ واجب کیا ہے "
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"فطرانہ عید کی رات [چاند رات]کو سورج غروب ہونے سے واجب ہوجائے گا"انتہی
"الشرح الممتع" (6/56)
واللہ اعلم .


خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ