حج ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى دعاء كے مقامات
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كھڑے ہو كر كہاں كہاں دعاء فرمائى ؟
الحمد للہ :
ہميں تو يہى ظاہر ہوتا ہے كہ سوال ميں كھڑے ہو كر دعاء مانگنے سے مراد يہ ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حج ميں كھڑے ہو كر كس كس جگہ دعاء مانگى تھى.
اہل علم نے يہ چھ جگہ بيان كى ہيں:
ابن قيم رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا حج چھ وقوف پر مشتمل ہے جہاں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كھڑے ہو كر دعا فرمائى ہے:
پہلا وقوف صفا پہاڑى پر اور دوسرا مروہ پر، اور تيسرا ميدان عرفات ميں اور چوتھا مزدلفہ ميں اور پانچواں پہلے جمرہ كے پاس اور چھٹا دوسرے جمرہ كے پاس .
ديكھيں: زاد المعاد ( 2 / 287 - 288 ).
ان كى تفصيل كچھ اس طرح ہے:
1 - صفا اور مروہ پر دعا كرنا:
يہ دعاء تين بار اللہ اكبر كہنے اور اس ميں وارد شدہ دعاء پڑھنے كے بعد كى جائيگى اور ان اذكار كے مابين دعا كرے.
شيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
جس طرح دعا ميں ہاتھ اٹھائے جاتے ہيں اسى طرح ہاتھ بلند كرے اور تين بار اللہ اكبر كہے اور پھر اس ميں واد شدہ مندرجہ ذيل كلمات كہے:
" لا إله إلا الله وحده لا شريك له ، له الملك ، وله الحمد ، وهو على كل شيء قدير ، لا إله إلا الله وحده ، أنجز وعده ، ونصر عبده ، وهزم الأحزاب وحده "
اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود نہيں، وہ اكيلا ہے، اس كا كوئى شريك نہيں، بادشاہى اسى كى ہے، اور تعريف بھى اسى كى، اور وہ ہر چيز پر قادر ہے اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود نہيں وہ اكيلا ہے، اس نے اپنا وعدہ پورا كر ديا اور اپنے بندے كى مدد و نصرت فرمائى، اور اكيلے ہى سب لشكروں كو شكست سے دوچار كر ديا.
پھر جو دعا اسے پسند ہو اور اچھى لگے وہ دعا كرے، اور پھر مندرجہ بالا كلمات دھرائے اور بعد ميں جو دعا كرنا چاہے دعا كرے اور پھر تيسرى بار يہى كلمات دھرائے اور پھر مروہ كى جانب اتر كر چل پڑے.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 7 / 268 ).
اور يہ دعا چكر كى ابتدا ميں ہو گى نہ كہ آخر ميں، تو اس طرح سعى كے چكر ختم ہونے پر مروہ پر دعا نہيں ہو گى.
شيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اس سے ہميں يہ بھى علم ہوا كہ صفا اور مروہ پر دعا چكر كے شروع ميں ہو گى نہ كہ چكر كے اختتام پر، اور مروہ پر آخرى چكر ختم ہونے كے بعد دعا نہيں ہو گى؛ كيونكہ سعى ختم ہو چكى ہے، كيونكہ دعا تو چكر كے شروع ميں ہے جيسا كہ طواف ميں بھى چكر كے شروع ميں اللہ اكبر كہا جاتا ہے، تو اس بنا پر جب مروہ پر سعى ختم ہو تو بغير دعا كيے ہى وہاں سے نكل جائے، اور اسى طرح جب حجر اسود كے پاس طواف كا آخرى چكر ختم ہو تو بھى وہاں سے نكل جائے اب حجر اسود كو بوسہ دينے يا استلام اور اشارہ كرنے كى كوئى ضرورت نہيں، يہ اس ليے كہ كوئى اعتراض كرنے والا اعتراض نہ كرے تو ہم كہتے ہيں: كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايسا ہى كيا تھا.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 7 / 352 ).
2 - يوم عرفہ ميں دعا غروب شمس تك كى جائيگى، اس ليے حاجى كو چاہيے كہ وہ اس دن زيادہ سےزيادہ دعا كرے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" سب سے افضل دعا يوم عرفہ كى دعا ہے، اور سب سے افضل وہ ہے جو ميں اور مجھ سے قبل انبياء نے كہاوہ يہ كلمات ہيں:
" لا إله إلا الله وحده لا شريك له "
اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود نہيں، وہ اكيلا ہے، اس كا كوئى شريك نہيں.
سنن ترمذى حديث نمبر ( 3585 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
3 - حاجى كے ليے مزدلفہ ميں نماز فجر كے بعد اچھى طرح صبح ہو جانے تك ہاتھ بلند كر كے دعا كرنا مشروع ہے.
اللہ تعالى كا فرمان ہے:
﴿مشعر حرام كے پاس تم اللہ تعالى كا ذكر كرو ﴾البقرۃ ( 198 ).
4 - پہلے ( جو كہ چھوٹا ) اور دوسرے ( جو كہ درميانہ ہے ) جمرہ كو كنكرياں مارنے كے بعد دعا كرنا، اور يہ ايام تشريق يعنى گيارہ بارہ اور تيرہ تاريخ كو ہو گا، جمرہ عقبہ يعنى بڑے جمرہ كو كنكرياں مارنے كے بعد دعا كرنى مشروع نہيں، نہ تو دس ذوالحجہ كو اور نہ ہى بعد ميں.
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ