نماز جمعہ كے فضائل
ميں بعض وہ احاديث معلوم كرنا چاہتا ہوں جن ميں نماز جمعہ كے فضائل بيان ہوئے ہيں
الحمد للہ :
نماز جمعہ كى فضيلت ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے بہت سارى احاديث مروى ہيں، جن ميں سے چند ايك يہ ہيں:
1 - امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" نماز پنجگانہ، اور جمعہ دوسرے جمعہ تك جب تك كبيرہ گناہ سے اجتناب كيا جائے تو يہ كفارہ بن جاتا ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 233 ).
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے جمعہ كے روز غسل كيا اور جمعہ كے ليے آيا اور اس كے مقدر ميں جتنى نماز لكھى تھى ادا كى اور خطبہ جمعہ كے ختم ہونے تك خاموشى اختيار كى اور پھر امام كے ساتھ نماز جمعہ ادا كى تو اس جمعہ سے دوسرے جمعہ اور اس سے تين روز زيادہ كے گناہ بخش ديے جاتے ہيں "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 857 ).
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
علماء كرام كا كہنا ہے: دونوں جمعوں اور تين يوم زيادہ كے گناہ بخش دينے كا معنى يہ ہے كہ ايك نيكى دس نيكيوں كى مثل ہے، تو جمعہ كا روز جس ميں يہ بہترين افعال كيے گئے ايك نيكى كے معنى ميں ہوئے جو اسے دس نيكيوں ميں بنا ديتى ہے.
اور ہمارے بعض اصحاب كا كہنا ہے كہ: مراد يہ ہے كہ دونوں جمعوں ميں نماز جمعہ اور خطبہ كے ساتھ دوسرے جمعہ تك يہ سات يوم بغير كسى زيادتى اورنقصان كے ہوئے، اوران كے ساتھ تين ملائيں تو يہ دس بن جاتے ہيں. اھـ
2 - نماز جمعہ كے ليے جلد جانے ميں اجرعظيم ہے:
بخارى اور مسلم نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے جمعہ كے روز غسل جنابت كيا اور پھر جمعہ كے ليے گيا تو گويا اس نے اونٹ قربان كيا، اور جو دوسرى گھڑى ميں گيا گويا اس نے گائے قربان كى، اور جو تيسرى گھڑى ميں گيا گويا اس نے سينگوں والا مينڈھا قربان كيا، اور جو چوتھى گھڑى ميں گيا گويا اس نے مرغى قربان كى، اور جو پانچويں گھڑى ميں گيا گويا اس نے انڈا قربان كيا، اور جب امام آئے تو فرشتے ذكر سننے كے ليے حاضر ہو جاتے ہيں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 841 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 850 ).
3 - نماز جمعہ كے ليے چل كر جانے والے كے ليے ہر قدم كے بدلے مسنون روزے اور قيام كا اجروثواب ہے:
اوس بن اوس ثقفى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے جمعہ كے روز خود غسل كيا اور غسل كروايا، اور صبح جلدى گيا اور آگے جا كر بيٹھا، اور قريب ہو كر خاموشى سے خطبہ سنا، اس كے ليے ہر قدم كے بدلے مسنون روزے اور قيام كا ثواب ہے "
جامع ترمذى حديث نمبر ( 496 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى حديث نمبر ( 410 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
ابن قيم رحمہ اللہ تعالى زاد المعاد ميں لكھتے ہيں:
امام احمد كا كہنا ہے: غسل كروانے كا معنى ہے كہ اس نے اپنى بيوى سے جماع كيا، وكيع رحمہ اللہ نے اس كى شرح يہى كى ہے اھـ
ديكھيں: زاد المعاد ( 1 / 385 ).
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالى نماز جمعہ كے فضائل ميں احاديث ذكر كرنے كے بعد كہتے ہيں:
مجموعى طور پر ہم نے جو ذكر كيا ہے اس سے واضح ہوا كہ ايك جمعہ سے دوسرے جمعہ تك گناہوں كا كفارہ بننا جو كچھ بيان ہوا ہے اس كى موجودگى كے ساتھ مشروط ہے، يعنى غسل، صفائى، خوشبو يا تيل، بہترين اور اچھا لباس، سكون اور وقار سے چل كر جانا، اور گردنيں نہ پھلانگنا، اور دو آدميوں كے مابين عليدگى نہ كرنا، اور اذيت نہ دينا، ادھر ادھر نہ ہونا، خاموشى اختيار كرنا، اور لغو سے پرہيز كرناوغيرہ. اھـ
واللہ اعلم .
.
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ