ماہ رمضان ميں برائى كى سزا كا درجہ
كيا جس طرح ماہ رمضان ميں نيكي كا ثواب زيادہ ہوتا ہے، اسى طرح برائى كى سزا ميں بھى اضافہ ہو جاتا ہے ؟
الحمد للہ:
رمضان اور دوسرے مہينوں ميں مسلمان شخص كے ليے مشروع ہے كہ وہ اپنے نفس كے ساتھ جدوجہد كرے كيونكہ نفس تو برائى كى طرف آمادہ كرنے والا ہے، تا كہ اس كا نفس نفس مطمئنہ بن كر اسے خير و بھلائى كى طرف رغبت دلائے، اور اس پر يہ بھى واجب ہوتا ہے كہ وہ اللہ كے دشمن ابليس كے خلاف بھى جھاد كرے تا كہ وہ اس كے شر اور ہتھكنڈوں سے محفوظ رہے.
اس ليے مسلمان شخص تو اس دنيا ميں مسلسل جھاد و مجاھدہ كى حالت ميں رہتا ہے، كبھى نفس كے خلاف اور كبھى شيطان و خواہشات كے خلاف، اس ليے اسے كثرت سے ہر وقت توبہ و استغفار كرتے رہنے چاہيے، ليكن اوقات و ايام ايك دوسرے سے مختلف ہوتے ہيں، چنانچہ ماہ رمضان المبارك پورے سال ميں سب سے افضل مہينہ ہے، يہ ماہ مغفرت و بخشش اور رحمت كا مہينہ ہے، اس ماہ مبارك ميں جہنم كى آگ سے آزادى دى جاتى ہے، اور جب مہينہ افضل ہو، اور جگہ بھى فضيلت والى ہو تو اس ميں نيكيوں كا اجروثواب بھى زيادہ ہوتا ہے، اور وہاں برائى كى سزا بھى زيادہ ہوتى ہے، تو اس طرح ماہ رمضان ميں كى گئى برائى سال كے باقى مہينوں ميں زيادہ عظيم ہوگى، جس طرح اللہ تعالى كے ہاں رمضان المبارك ميں اطاعت و فرمانبردارى كے اعمال كا اجروثواب زيادہ ہوتا ہے، تو جب رمضان المبارك كى فضيلت و عظمت كى بنا پر اس ميں اجروثواب زيادہ حاصل ہوتا ہے تو اسى طرح معاصى و نافرمانى كا گناہ بھى اس ماہ ميں باقى مہينوں كے مقابلہ ميں زيادہ ہو گا.
اس ليے مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ اس ماہ مبارك كو موقع غنيمت سمجھتے ہوئے ماہ رمضان ميں كثرت سے نيكى و فرمانبردارى كے اعمال كرے، اور برائى كے كام سے اجتناب كرتا ہوا انہيں چھوڑ دے، اميد ہے اللہ تعالى اس پر احسان كرتے ہوئے اس كے اعمال كو قبول فرمائے، اور اسے حق پر استقامت كى توفيق بخشے.
ليكن يہ ياد رہے كہ برائى ہميشہ اور ہر وقت اسى مثل رہتى ہے، اس كى تعداد ميں اضافہ نہيں ہوتا، نہ تو رمضان ميں اور نہ ہى كسى اور مہينہ ميں، ليكن نيكيوں ميں دس گنا اور اس سے بھى بہت زيادہ گنا تك اضافہ ہوتا ہے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
﴿ جو شخص كوئى نيكى كريگا اس كو اس كے دس گنا مليں گے، اور جو شخص برا كام كرےگا اس كو اس كے برابر ہى سزا ملےگى، اور ان لوگوں پر ظلم نہ ہو گا ﴾الانعام ( 160 ).
اس كے متعلق آيات بہت زيادہ ہيں، اور اسى طرح فضيلت والى جگہ مثلا حرمين شريفين مكہ اور مدينہ ميں نيكى كے كام كا اجروثواب كيفيت اور كميت دونوں اعتبار سے زيادہ حاصل ہوتا ہے، ليكن فضيلت والى جگہ اور وقت ميں برائى كا كميت ميں تو اضافہ نہيں ہوتا، ليكن كيفيت ميں اضافہ ہوتا ہے، جيسا كہ اوپر اشارہ كيا جا چكا ہے. اھـ .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ