ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے والی سیدنا علی رضی اللہ عنہ والی راویت اور امام احمدرحمہ اللہ نے اس کو صحیح کہا ہے ؟
س: ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے والی سیدنا علی رضی اللہ عنہ والی راویت اور امام احمدرحمہ اللہ نے اس کو صحیح کہا ہے ؟
عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «مِنَ السُّنَّةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ»
ابو جحیفۃ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سنت میں سے یہ ہے کہ آدمی نماز میں دائیں ہتھیلی بائیں ہتھیل پر ناف کے نیچے رکھے۔
اس حدیث کو ابو داود (رقم الحدیث 756) کے علاوہ دیگر ائمہ نے بھی روایت کیا ہے:
عبد اللہ بن أحمد فی زوائد المسند الامام احمد (875) و الدار قطنی(۱۱۰۲) ، سنن الکبریٰ للبیہقی(2/48) وغیرھم
امام احمد رحمہ اللہ نے کہیں اس روایت کی سند کو صحیح نہیں کہا ۔۔۔
البتہ اس کی سند میں عبد الرحمان بن اسحاق الواسطی الکوفی راوی ہے جس کے بارے میں امام احمد فرماتے ہیں
(ھو منکر الحدیث) یعنی یہ منکر الحدیث راوی ہے کتاب الضعفاء للبخاری :۲۰۳
امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
قَالَ أَبُو دَاوُدَ: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ: يُضَعِّفُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ إِسْحَاقَ الْكُوفِيَّ یعنی میں نے احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے سنا آپ عبد الرحمان بن اسحاق الواسطی کو ضعیف قرار دے رہے تھے۔ [دیکھیے: سنن ابی داود(758)]
نیز امام بیہقی فرماتے ہیں: عبد الرحمن بن إسحاق هذا هو الواسطي القرشي جرحه أحمد بن حنبل ويحيى بن معين، والبخاري وغيرهم، ََََ۔۔۔۔۔ وعبد الرحمن بن إسحاق متروك یعنی عبد الرحمان پر امام یحیی بن معین ، احمد بن حنبل اور بخاری وغیرہ نے جرح کی ہے۔۔۔ اور یہ عبد الرحمان بن اسحاق متروک راوی ہے۔ [السنن الکبریٰ 2/48]
نیز فرمایا: أَحَادِيث مَنَاكِير لَيْسَ هُوَ بِذَاكَ فِي الحَدِيث یعنی وہ منکر روایت بیان کرتا تھا۔۔ حدیث میں قابل حجت نہیں ہے۔ [دیکھیے العلل ومعرفۃ الرجال لأحمد بن حنبل بروایۃ ابنہ(2/353) ]
آپ نے امام احمد کی تصحیح کے حوالے سے سوال کیا تھا اس کو واضح کر دیا گیا ہے اس کے علاوہ کئی محدثین نے اس راوی اور اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔
بلکہ امام نووی رحمہ فرماتے ہیں کہ اس روایت کے ضعیف ہونے پر اتفاق ہے
(وأما حديث علي رضي الله عنه أنه قال من السنة في الصلاة وضع الأكف على الأكف تحت السرة ضعيف متفق على تضعيفه)شرح مسلم 4/115
لہذا حدیث علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں امام احمد کے حوالے سے تصحیح کا دعویٰ غلط ہے بلکہ اس کے برعکس سا کے راوی پر جرح امام احمد سے ثابت ہے۔ واللہ اعلم
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ