ہ طواف کے دوران استلام کی تعداد کتنی ہے ؟
اسلام علیکم
مجھے یہ پوچھنا ہے کہ طواف کے دوران استلام کی تعداد کتنی ہے ؟ کیا آخری چکر کے بعد بھی استلام کرنا ہے یا نہیں ؟ یا پھر صرف چکر کے شروع ہی میں استلام ہو گا ، اس طرح سات بن جائیں گا اور آٹھواں دو رکعت کے بعد -
شریعت کی روشنی میں وضاحت فرما دیں -
میں نے جب حج کیا تو میں صرف چکر کے شروع ہی میں کرتا تھا - آخری چکر کے بعد نہیں کرتا تھا -
جزاک الله خیر
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
الجواب بعون الوھاب:
طواف کی ابتداء حجر اسود سے ہو گی، یہاں سے حجر اسود کو بوسہ دیا جائے گا(اگر ممکن ہو تو، اور اگر ممکن نہ ہو تو) یا پھراستلام کیا جائے گا۔ استلام شروع میں ہی مسنون ہے ، رسول اللہ ﷺ ہر چکر کے ساتھ استلام کیا کرتے تھے،عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَا يَدَعُ أَنْ يَسْتَلِمَ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَالْحَجَرَ فِي كُلِّ طَوْفَةٍ» . قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَا يَدَعُ أَنْ يَسْتَلِمَ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَالْحَجَرَ فِي كُلِّ طَوْفَةٍ» . قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ۔ ابو داود (۱۸۷۶) وقال الالبانی : حسن
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہر چکر کے ساتھ رکن یمانی اورحجر اسود کا استلام کیا کرتے تھے،اور کبھی ترک نہ کرتے۔عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
یاد رہے کہ ہر چکر کے ساتھ ایک مرتبہ ہی استلام کرنا مسنون ہے، یعنی ابتداء میں، چکر کے آخر میں استلام کرنے کی کوئی دلیل نہیں، سات چکر مکمل ہونے کے بعد واپس جانا چاہیے نہ کہ آٹھویں مرتبہ پھر استلام کیا جائے۔
شیخ محمد بن صالح العثیمین فرماتے ہیں:
وإذا انتهى من الطواف عند الحجر ينصرف، ولا حاجة إلى التقبيل، أو الاستلام، أو الإشارة
یعنی جب حجر اسود کے پاس طواف مکمل ہو جائے تو واپس لوٹ جائے، اب بوسہ دینے ، استلام کرنے، یا اشارہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔[الشرح الممتع(۷؍۳۵۲)]
خلاصہ کلام یہ ہے کہ طواف کے ساتھ چکروں کے ساتھ سات مرتبہ ہی استلام کیا جائے گا۔ یعنی ہر چکر کی شروع میں۔ واللہ اعلم
کتبہ: ابو احمد السلفی، عفي عنہ
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ