جواب کا متن
الحمد للہ.
اول:
یوم عاشوراء کا روزہ گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا، اور مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ یومِ عاشوراء کا روزہ گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا) مسلم: 1162
یہ اللہ تعالی کا ہم پر فضل ہے کہ اس نے ہمیں ایک دن کا روزہ رکھنے پر پورے سال کے گناہ معاف ہونے کا بدلہ دیا، اور اللہ تعالی بہت زیادہ فضل والا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم یومِ عاشوراء کی شان کے باعث اس کا روزہ رکھنے کیلئے خصوصی اہتمام کرتے تھے، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ : "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دنوں میں سے عاشوراء ، اور مہینوں میں سے ماہِ رمضان کے روزوں سے زیادہ کسی دن یا مہینے کے روزے رکھنے کا اہتمام کرتے ہوئے نہیں دیکھا" بخاری: 1867
حدیث کے عربی لفظ: " يتحرى " کا مطلب ہے کہ اس دن کے روزے کے ثواب اور اس کیلئے دلچسپی کی وجہ سے اس کا اہتمام کرتے تھے۔