خاتون نے روزے کی نیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر حیض آ گیا تو روزہ چھوڑ دے گی، تو کیا یہ معلق نیت ہے؟ اور کیا اس کا روزہ صحیح ہو گا؟
اگر نمازوں کے اوقات کار کیلنڈر نماز فجر اور مغرب کا الگ الگ وقت متعین کرتے ہوں تو پھر نماز اور روزے کے لیے محتاط موقف اپنایا جائے گا۔
سوال
میں اس وقت فن لینڈ میں ہوں، یہاں پر نماز کے لیے متفقہ کیلنڈر موجود نہیں ہے، تو اس لیے مجھے ایک سے زیادہ اداروں کی جانب سے شائع کیے گئے نمازوں کے اوقات کار تلاش کرنے پڑے، اور پھر میں نے ایسے نمازوں کے اوقات کار کو ایک طرف کر دیا جو دیگر کیلنڈروں کے متفقہ وقت سے متصادم تھے، یعنی میرا مطلب یہ ہے کہ جب کسی ایک ادارے کے شائع کردہ کیلنڈر میں نماز فجر کا وقت یہ بتلایا گیا کہ تین بجے کے بعد ہے، اور دیگر تمام کیلنڈر اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ نماز فجر کا وقت تین بجے صبح سے پہلے ہوتا ہے؛ تو چونکہ معاملہ روزے کا ہے تو اس لیے میں نے محتاط وقت کو اپنایا، اور محتاط وقت کیلنڈر شائع کرنے والے اداروں میں سے کم نے بتلایا ہے، اس کے ساتھ ساتھ میں نے مغرب کی اذان کے وقت کے بارے میں بھی خیال کیا ہے، چنانچہ جس کیلنڈر کو میں نے فجر کے وقت کے لیے معتبر نہیں سمجھا مغرب کے وقت کے لیے وہ دیگر کیلنڈروں سے تاخیر کے ساتھ مغرب کا وقت بتلاتا ہے، اس لیے مغرب کے لیے احتیاطی موقف کو اپناتے ہوئے میں ان شاء اللہ اسی پر اعتماد کروں گا۔
اب سوال یہ ہے کہ: جو احتیاطی تدابیر میں نے اختیار کی ہیں کیا یہ قابل قبول ہیں؟ نیز اس سے بھی زیادہ اہم سوال وہ یہ ہے کہ اگر فجر کی اذان کے لیے میں جلدی والا وقت معتبر سمجھتا ہوں تو کیا میں اسی وقت میں نماز فجر پڑھ سکتا ہوں؟ یا پھر میں اس وقت کا انتظار کروں جسے میں نے سحری کے لیے غیر معتبر قرار دیا ہے، واضح رہے کہ اگر میں انتظار کرتا ہوں تو پھر میں شکوک و شبہات میں مبتلا ہو جاؤں گا کہ کیسے سحری کے لیے الگ وقت ہو اور نماز فجر کے لیے الگ وقت، کیونکہ پھر میرے ذہن میں یہ احساس پیدا ہو گا کہ فجر کے متاخر وقت کے مطابق پہلے وقت پر سحری سے رک گیا ہوں تو اس میں غلطی کا امکان موجود ہے، یعنی مطلب یہ ہے کہ : میں آخر کار اس نتیجے پر پہنچوں گا کہ نماز کے معتبر وقت سے پہلے سحری سے رک جانا