جشن عيد ميلاد النبى جيسى بدعات كو اچھا سمجھنے والے كا رد | Milad Jasi Bidat ko acha samajna ka rad
سوال
برائے مہربانى درج ذيل موضوع كے متعلق معلومات مہيا كريں:
عيد ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم كے موضوع ميں لوگ دو گروہوں ميں بٹے ہوئے ہيں، ان ميں سے ايك گروہ تو كہتا ہے كہ يہ بدعت ہے كيونكہ نہ تو يہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں منائى گئى اور نہ ہى صحابہ كے دور ميں اور نہ تابعين كے دور ميں.
اور دوسرا گروہ اس كا رد كرتے ہوئے كہتا ہے كہ: تمہيں جو كوئى بھى يہ كہتا ہے كہ ہم جو كچھ بھى كرتے ہيں وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں يا پھر صحابہ يا تابعين كے دور ميں پاياگيا ہے، مثلا ہمارے پاس علم رجال اور جرح و تعديل نامى اشياء ايسى ہيں اور ان كا انكار بھى كوئى شخص نہيں كرتا حالانكہ انكار ميں اصل يہ ہے كہ وہ بدعت نئى ايجاد كردہ ہو اور اصل كى مخالف ہو.
اور جشن عيد ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم كى اصل كہاں ہے جس كى مخالفت ہوئى ہے، اور بہت سارے اختلافات اس موضوع كے گرد گھومتے ہيں ؟
اسى طرح وہ اس كو دليل بناتے ہيں كہ ابن كثير رحمہ اللہ نے جشن ميلاد منانے كو صحيح كہا ہے، اس ليے آپ اس سلسلہ ميں شرعى دلائل كے ساتھ حكم واضح كريں ؟