اسلام کا نظام فلکیات (الشمس والقمر بحسبان)۔
عناوین صفحہ نمبر مقدمہ 3 فہرست مضامین 5 پہلا حصہ : (علم ہیئت اور اسلام ) 11 باب اول : 13 وقت کی قدرتی پیمائش دن اور مہنے 14 ہفتہ اور دنوں کے نام دن اور رات کی تقسیم 15 مہینے اور سال قمری تقویم اور اسلام قمری تقویم کی چند دوسری خصوصیات : 16 1: دن کا شمار 2:نمازوں کا تعلق سورج سے 17 3:مہنیوں کا تعلق چاند سے 18 شمسی تقویم کا آغاز قمری تقویم میں پیوندکاری 19 کبیسہ کے طریقے 20 عرب میں کبیسہ کا آغاز 21 حج اور ایام حج میں گڑ بڑ 21 کبیسہ کے خاتمہ کے لیے اعلان نبوی 22 باب دوم : 24 علم ہیئت اور سیاروں کے اثرات : پہلا دور -زمین کے ساکن ہونے کا نظریہ انسانی زندگی پر سیاروں اثرات علم ہیئت اور نجوم پرستی 25 دوسرا دور- حرکت زمین اور سکون شمس کا نظریہ فیثا غورث 27 تیسرا دور- حرکت شمس اور سکون زمین کا نظریہ بطلیموس 28 بارہ برج 29 منازل قمر 30 نجوم پرستی کی انتہاء 31 علم جوتش 32 باب 3: 34 علم ہیئت کا ارتقاء اور اسلام : چوتھا یا موجودہ دور - حرکت زمین سکون شمس نظریہ کوپرنیکس : کائنات کی وسعت 35 علم ہیئت اور اسلام , علم ہیئت کا مطالعہ 36 علم ہیئت کی ترغیب 39 سیاروں کی خدائی 40 سیاروں کے اثرات تسلیم کرنا واضح شرک ہے 40 غیب دانی کاروبار 41 علم ہیئت کی حقیقت 43 چاند گرہن اورسورج گرہن باب 4: 45 رؤیت ہلال اور اختلاف مطالع : نیا چاند اور رؤیت ہلال نئے چاند اور رویت ہلال کا درمیانی وقفہ 47 سب سے پہلے رؤیت کہا ں ہوتی ہے ؟ 48 خطوط طول بلد اور عرض بلد خطوط عرض بلد 49 خطوط طول بلد اور عرض بلد کے فوائد 50 1:کسی مخصوص مقام کا محل وقوع 2:دو مقامات کا درمیانی فاصلہ 3: معیاری وقت 51 مطلع کیا ہے ؟ 52 معیاری اور مقامی اوقات بین الاقوامی تاریخی خطہ 53 4:موسم 54 ایک سو (100) مختلف ممالک کے معیاری اوقات دنیا کے تقریباً ایک سو (100) مشہور شہروں کے طول بلد اور عرض بلد 59 باب نمبر 5: 63 اختلاف مطالع اور اسلامی تہواروں میں ہم آہنگی : تاریخ کا اختلاف مطلع کی حدود 64 وحدت تاریخ و اوقات نئے چاند کی روح سے 67 وحدت تاریخ رویت ہلال کی رو سے 68 اختلاف مطالع ادلہ شرعیہ کی روشنی میں : 70 رسالہ راحتہ العوام کے اقتباسات پر تبصرہ راحتہ العوام کے اقتباسات پر تبصرہ 73 اختلاف مطالع کے اعتبار پر شرعی دلائل مشرق و مغرب کی رؤیت میں فرق 77 مذہبی تہواروں میں وحدت و اتحاد 78 باب نمبر 6: 80 اسلام اور موجود سائنسی نظریات : تعارض و تضاد کی وجوہ پہلی وجہ کی چند مثالیں 81 موجود نظریات اور اسلامی نظریات کا تقابلی مطالعہ : 84 1: تخلیق آدم 2: آغاز کائنات کے متعلق سائنسی نظریہ اس نظریہ پر تبصرہ 85 3: کائنات کی وسعت اور انجام 87 4: نظام شمسی کیسے وجود میں آیا ؟ 88 تخلیق کائنات اور قرآن نتائج 90 ہر دو نظریات کا تقابل 91 1: آغاز کائنات 2: سماء اور سات آسمان 3: فلک اور سماء 93 4: آسمان کے بروج اور سیارے 5: سورج اور اس کی حرکت 6: اشکال قمر اور منازل قمر 94 7: دوسرے اجرام کے مقابلہ میں زمین کی خصوصیات 95 8: زمین ساکن ہے یا متحرک ؟ 9: انجام کائنات 97 باب نمبر 7: 100 شمس و قمر اور ارکان اسلام : نمازوں کے اوقات 102 نتائج 104 روزے 105 دائمی نقشہ اوقات روزہ جلدی افطار کرنا اور سحری میں دیر کرنا نقشہ اوقات کے متعلق ایک ضروری وضاحت 106 دائمی نقشہ اوقات نماز و سحری و افطاری 108 دوسرا حصہ : 113 قمری تقویم اور شمسی تقویم اور ان میں مطابقت کے طریقے باب نمبر 1: 115 قمری تقویم اور ہجری تقویم , قمری تقویم کی خصوصیات : 1: سادہ اور فطری طریقہ 2: سال کے مہینوں کی تعداد 3: مہینے کے دنوں کی تعداد 4: مہینے کے دنوں میں کم سے کم تفاوت 116 ھجری تقویم اور سنہ ھجری کی ابتداء سنہ ہجری کی خصوصیات : 117 1: ترمیمات سے مبرا 2: قدامت بلحاظ صحت و استدلال 118 3: مساوات اور ہمہ گیری 4: دنیوی اغراض کی بجائے روحانی بنیادیں 119 5: رسم و رواج کی حوصلہ شکنی 6: ہفتہ کا آغاز جمعہ کے مبارک دن سے 120 7: نجوم پرستی سے احتراز قمری تقویم سے متعلق چند اہم معلومات : 121 قمری ماہ وسال کی مدت دور صغیر اور کبیر 122 قمری مہینوں کے دنوں کا عام قاعدہ 123 دور صغیر کا فائدہ دور کبیر کا فائدہ 124 باب نمبر 2: 125 ہجری تقویم میں دن معلوم کرنے کے مختلف طریقے : 1: اصولی طریق 2: مشاہداتی طریق 127 وجہ مطابقت 130 3: بذریعہ یک صفحی ہجری کلینڈر 131 4: بذریعہ اعداد جمل 133 باب نمبر 3: 136 کثیر المقاصد ہجری تقویم دائمی : کثیر المقاصد تقویم تیار کرنے کی وجوہ 137 نتائج 138 مقاصد 139 تفصیل کتاب
کتاب کا نام:اسلام کا نظام فلکیات (الشمس والقمر بحسبان)۔
مصنف : عبد الرحمن کیلانی
ناشر: مکتبۃ السلام، وسن پورہ، لاہور
صفحات: 327
Click on image to Enlargeفہرست
رمضان سے ایک یا دو دن پہلے [استقبالی] روزے رکھنا منع ہے۔.
الحمد للہ:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد احادیث میں شعبان کے دوسرے نصف حصے میں روزے رکھنے کی ممانعت آئی ہے،
كيا نصف شعبان كا روزہ ركھ لے چاہے حديث ضعيف ہى كيوں نہ ہو ؟
كيا حديث كے ضعف كا علم ہونے كے باوجود اس پر عمل كرنا جائز ہے يعنى فضائل اعمال ميں ضعيف حديث پر عمل كرنا صحيح ہے ؟
نصف شعبان كى رات كا قيام كرنا اور پندرہ شعبان كا روزہ ركھنا، يہ علم ميں رہے كہ نفلى روزہ اللہ تعالى كى عبادت ہے، اور اسى طرح رات كا قيام بھى ؟
الحمد للہ:
اول:
نصف شعبان كے وقت نماز روزہ كے فضائل كے متعلق جو احاديث بھى وارد ہيں وہ ضعيف قسم ميں سے نہيں، بلكہ وہ احاديث تو باطل اور موضوع و من گھڑت ہيں، اور اس پر عمل كرنا حلال نہيں نہ تو فضائل اعمال ميں اور نہ ہى كسى دوسرے ميں.