×

خبردار

JUser: :_load: نہیں کرسکتا to load user with id: 52

پھٹى ہوئى جرابوں پر مسح كرنے كا حكم

كيا پھٹى ہوئى جرابوں پر مسح كرنا جائز ہے ؟

الحمد للہ:

علماء كرام كے صحيح قول يہى ہے كہ پھٹى ہوئى جرابوں اور موزوں پر مسح كرنا جائز ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے موزوں پر مسح كرنے كى رخصت دى ہے، اور اس ميں شرط نہيں لگائى كہ وہ پھٹى ہوئى نہ ہوں، خاص كر بعض صحابہ كرام كے موزے سوراخ وغيرہ سے سليم نہ تھے، چنانچہ اگر يہ مسح پر اثرانداز ہوتے تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم اسے عام بيان فرما ديتے، اصولى قواعد ميں يہ بات طے شدہ ہے كہ ضرورت كے وقت سے بيان كى تاخير جائز نہيں.

امام سفيان ثورى رحمہ اللہ تعالى تو يہ كہتے تھے:

" ان پر اس وقت تك مسح كرو جب تك يہ تمہارے پاؤں ميں ہيں، اور كيا مھاجرين و انصار كے موزے سوراخوں اور پھٹنے سے محفوظ تھے، ان ميں پيوند لگے ہوتے، اور وہ پھٹے ہوئے اور سوراخ والے تھے "

اسے عبد الرزاق نے روايات كيا ہے، ديكھيں: مصنف عبدالرزاق ( 1 / 194 ).

اور شيخ الاسلام ابن تيميہ كہتے ہيں:

" جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے موزوں پر مسح كرنے كا حكم مطلقا ديا ہے، حالانكہ انہيں علم تھا جو عادتا ہوتا ہے، اور آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے عيوب سے سلامت ہونے كى شرط نہيں لگائى، تو ان كے حكم كو مطلقا ركھنا واجب ہے، اور كسى شرعى دليل كے بغير نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى كلام ميں كوئى قيد نہيں لگانى جائز نہيں.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے الفاظ كا تقاضا ہے كہ لوگ جو موزے پہن كر چلتے ہيں ان ميں انہيں مسح كرنے كى اجازت ہے، چاہے وہ كھلے ہوں يا پھٹے ہوئے اس ميں كوئى مقدار كى تحديد نہيں ہو سكتى اس كے ليے دليل كى ضرورت ہے ... "

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن تيميہ ( 21 / 174 ).

اسحاق، ابن مبارك، ابن عيينۃ، اور ابو ثور رحمہم اللہ كا مسلك يہى ہے.

امام شافعى، اور امام احمد دونوں سے مشہور يہ ہے كہ جب موزے يا جرابيں پھٹے ہوں اور ان سے فرض والى جگہ ظاہر ہوتى ہو تو ان پر مسح كرنا جائز نہيں.

اور ابو حنيفہ اور امام مالك رحمہما اللہ نے تھوڑے اور زيادہ پھٹے ہونے ميں فرق كيا ہے.

ليكن پہلا قول ہى صحيح ہے كہ جب موزے يا جرابيں قدم سے معلق ہيں اور ان ميں چلنا ممكن ہو تو اس پر مسح كرنا جائز ہے.

اور ان جرابوں پر بھى مسح كرنا جائز ہے جن كے نيچے سے جلد كى رنگت ظاہر ہوتى ہو، كيونكہ موزوں پر مسح كرنے كى اجازت مطلق ہے، اور اسے كسى چيز كے ساتھ مقيد كرنا ثابت نہيں، چنانچہ اس كا تقاضا يہى ہے كہ ہر وہ جراب جو لوگ پہنتے ہيں وہ ان پر مسح كريں، پھٹے ہوئے موزوں ميں جب تك چلا جائے تو اس پر مسح كو جائز كہنے والوں كے قول كا تقاضا يہى ہے.

امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" جب كوئى شخص شيشے كا موزہ پہن لے اور اس ميں چلنا ممكن ہو تو اس پر مسح كرنا جائز ہے، چاہے اس كے نيچے سے جلد كى رنگت نظر آرہى ہے .. "

ديكھيں: المجموع للنوو ( 1 / 502 ).

الشيخ سليمان بن ناصر العلوان

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ