كيا تيل، سياہى، اور آنكھ كى گندگى كى موجودگى طہارت پر اثر انداز ہوتى ہے ؟
كيا اگر كسى عضوء پر سياہى، تيل يا گھى وغيرہ لگى ہو تو اس سے وضوء نہيں ہوتا ؟
اور كيا كان اور ناك سے نكل كر جمنے والا مادہ طہارت ميں مانع ہے ؟
اور كيا اس كے متعلق كوئى صحيح حديث ملتى ہے ، اور كيا اس ميں علماء متفق ہيں ؟
الحمد للہ:
اول:
اس ميں اصول اور قاعدہ يہ ہے كہ:
( جو چيز بھى پانى كو جلد تك پہنچنے سے روكے اس كى موجودگى ميں وضوء صحيح نہيں، اور جس سے پانى نہ ركے اس سے وضوء صحيح ہے ).
اس بنا پر اگر وضوء كے كسى عضوء پر سياہى لگى ہو تو وضوء صحيح ہے كيونكہ سياہى پانى كے ليے پانى نہيں.
ليكن گھى اگر تو جما ہوا ہے اور اس سے پانى عضو كى جلد تك نہيں پہنچتا تو اس كى موجودگى ميں وضوء صحيح نہيں ہوگا، ليكن اگر عضو پر صرف اس كا اثر ہى باقى ہے، يا پھر تيل كى طرح پگھلا ہوا ہے تو وضوء صحيح ہوگا، ليكن اس حالت ميں اسے عضوء پر پانى ملنا ہوگا، كيونكہ تيل پانى سے عليحدہ رہتا ہے.
اس كى تفصيل سوال نمبر ( 9493 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے، اس كا مطالعہ كريں.
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" جب اس كے كسى عضوء پر موم يا آٹا، يا مہندى وغيرہ لگى ہو جو پانى اس كے عضو تك پہنچنے ميں مانع ہو تواس كى طہارت صحيح نہيں ہوگى، چاہے زيادہ ہو يا كم، ليكن اگر اس كے ہاتھ وغيرہ پر مہندى كا اثر اور اس كا رنگ ہو تہہ نہ جمى ہو، يا پھر مائع تيل كا اثر ہو، كہ پانى عضوكى جلد كو لگ جائے اور اس پر پانى چلے ليكن ٹھرے نہ تو اس كى طہارت اور وضوء صحيح ہے " انتہى.
ديكھيں: المجموع للنووى ( 1 / 456 ).
دوم:
آنكھ سے نكل كر جمنے والى گندگى جو آنكھ كے كنارے ميں ہوتى ہے بعض اہل علم كے ہاں اسے اتارنا ضرورى ہے، ايك ضعيف حديث ميں آنكھ كے كنارے ملنے كا ذكر ملتا ہے.
اس كى تفصيل سوال نمبر ( 45812 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے اس كا مطالعہ ضرور كريں.
سوم:
كان سے نكل كر جمنے والا مادہ جو كان كے سوراخ سے باہر ہو اسے اتارنا ضرورى ہے، ليكن اگر اندر ہے تو نكالنا ضرورى نہيں، اس كى تفصيل سوال نمبر ( 34172 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے، اس كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ