جمعہ كے دن خطيب آنے سے پہلے قارى كا تلاوت كرنا
كيا جمعہ كے دن خطيب كے آنے سے قبل قارى كے ليے مسجد ميں قرآن كى تلاوت كرنا جائز ہے، كيا يہ جمعہ كے آداب اور سنت ميں شامل ہوتا ہے يا كہ بدعات ميں ؟
الحمد للہ:
ہمارے علم كے مطابق تو اس كى كوئى دليل نہيں كہ جمعہ كے دن امام كے آنے سے قبل كوئى قارى تلاوت كرے اور لوگ سنيں، اور جب امام صاحب آئيں تو قارى خاموش ہو جائے.
اصل ميں عبادات توقيف پر مبنى ہيں يعنى جس طرح وارد ہيں اسى طرح سرانجام دى جائينگى، اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس كسى نے بھى كوئى ايسا عمل كيا جس پر ہمارا حكم نہيں تو وہ عمل مردود ہے "
اسے امام مسلم نے صحيح مسلم ميں روايت كيا ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور آپ كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے " انتہى
اللجنۃ الدائمۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.
الشيخ عبد الرزاق عفيفى.
الشيخ عبد اللہ بن غديان.
الشيخ عبد اللہ بن قعود.
فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 3 / 172 )
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ