کیا حدیث ( من سعادۃ ابن آدم رضاہ بما قضی اللہ ) صحیح ہے
مندرجہ ذیل حدیث کا صحت کے اعتبار سے درجہ کیسا ہے
( اللہ تعالی کے فیصلے پر راضي ہونا ابن آدم کی سعادت ہے اور اللہ تعالی سے استخارہ ترک کردینا ابن آدم کی شقاوت وبدبختی ہے ، اور یہ بھی ابن آدم کی شقاوت و بدبختی ہے کہ وہ اللہ تعالی کے فیصلے پر ناراض ہو )
الحمد للہ
یہ حدیث امام ترمذي رحمہ اللہ تعالی نے روایت کی ہے دیکھیں حدیث نمبر ( 2151 ) ۔
یہ حدیث امام ترمذي رحمہ اللہ تعالی نے روایت کی ہے دیکھیں حدیث نمبر ( 2151 ) ۔
امام حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے ( 1 / 699 ) اور ذھبی رحمہ اللہ تعالی نے بھی اس کی تصحیح میں موافقت کی اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے فتح الباری ( 11 / 184 ) میں اسے حسن قرار دیا ہے ۔
واللہ تعالی اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ