اگر خاوند اور بيوى ميں سے كوئى ايك لعنت كرے تو اس سے طلاق يا حرمت نہيں ہوتى

 

 

 

اگر كوئى شخص اپنى بيوى يا بيوى اپنے خاوند پر لعنت كرے تو كيا شادى كے اعتبار سے ايك دوسرے پر حرام ہو جاتے ہيں ؟

الحمد للہ:

لعنت كرنے پردونوں ہى ايك دوسرے پر حرام نہيں ہو جاتے، اور نہ ہى اس سے طلاق واقع ہوتى ہے، ليكن خاوند كا بيوى پر اور بيوى كا خاوند پر لعنت كرنا كبيرہ گناہ ہے اس سے دونوں كو توبہ كرنى واجب ہے، اور انہيں اس سے استغفار كرتے ہوئے ايك دوسرے سے معافى مانگنى چاہيے.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.

اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے " انتہى

اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء

الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.

الشيخ عبد الرزاق عفيفى.

الشيخ عبد اللہ بن غديان.

الشيخ عبد اللہ بن قعود.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 26 / 62 ).

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ