اگر خاوند اسلام قبول نہ كرے تو بيوى عليحدہ ہو جائے

اگر بيوى مسلمان ہو جائے اور خاوند اسلام قبول نہ كرے تو كيا بيوى كے ليے كافر خاوند سے عليحدگى اختيار كرنا واجب ہے، اور اگر بيوى عليحدہ ہونے سے انكار كر دے تو كيا حكم ہو گا ؟

الحمد للہ:

" اگر بيوى مسلمان ہو جائے اور اس كا خاوند كافر ہو تو يہ نكاح فسخ ہو جاتا ہے، ليكن بيوى عدت پورى ہونے تك مہلت سے كام لے اگر دوران عدت خاوند اسلام قبول كر لے تو وہ اس كى بيوى ہے، اور اگر وہ اسلام قبول نہيں كرتا اور بيوى كى عدت گزر جائے تو جب سے وہ مسلمان ہوئى ہے اس وقت سے ہى اس كا نكاح فسخ ہو چكا ہے.

اور اگر خاوند بيوى كى عدت گزرنے كے بعد اسلام قبول كر لے تو كيا بيوى واپس جا سكتى ہے يا نہيں ؟

اس مسئلہ ميں علماء كرام كے دو قول ہيں، اور راجح يہى ہے كہ اگر بيوى موافقت كر لے تو وہ خاوند كے پاس واپس جا سكتى ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنى بيٹى كو اسلام لانے كے كئى برس بعد جب ابو العاص بن ربيع مسلمان ہوئے تو واپس كيا تھا "

اور اگر بيوى اس خاوند سے عليحدہ ہونے سے انكار كر دے تو ان دونوں كے درميان عدالت كى جانب سے زبردستى عليحدگى كروائى جائيگى " انتہى

فضيلۃ الشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ.

ديكھيں: الاجابات على اسئلۃ الجاليات ( 1 / 11 - 12 )

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ