مسلمان کا عمارت کی تعمیر پرخرچہ کرنا باعث اجر ہے

کیا آدمی کو عمارت کی تعمیر پرخرچہ کرنے سے ثواب ملتا ہے ؟

الحمد للہ
انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( ہوشیار رہو ہرعمارت اس کےمالک پر وبال ہے مگر جس کے بغیر گزارا نہیں ہوسکتا ( وہ وبال نہیں ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 5237 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 4161 ) ۔

علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی عنہ نے اس حدیث کو السلسۃ الصحیحۃ ( 2830 ) میں صحیح قرار دیا ہے ۔

اورخباب بن ارت رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوۓ سنا :

( آدمی کواس کے ہر قسم کے خرچہ کرنے پر اجر دیا جاتا ہے لیکن مٹی پر خرچہ کیا ہوا باعث اجر نہیں ، یا یہ فرمایا : عمارت کی تعمیر کرنے میں ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2483 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 4163 ) ۔

علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسلۃ الصحیحۃ ( 2831 )میں اس حدیث کوصحیح قرار دیا ہے ۔

شیخ البانی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

آپ کے علم میں ہونا چاہیۓ کہ اس اوراس سے پہلےوالی حدیث میں مسلمان کوعمارتیں تعمیر کرنے کا اھتمام اوراسی کا خیال رکھنے سے باز رہنے کا کہا گيا ہے( واللہ اعلم ) کہ وہ اپنی ضرورت سے زیادہ اس کی پختہ تعمیر نہ کرے ۔

اوراس میں کوئ شک نہیں کہ خاندان کے چھوٹے اوربڑے ہونے کے اعتبار سے ضرورت میں بھی اختلاف اورفرق ہوتا ہے ، اورکچھ توبہت ہی زيادہ مہمان نواز ہوتے ہیں اوران کے پاس بہت زيادہ مہمان آتے رہتے ہیں اورکچھ کی حالت ایسی نہیں ہوتی ۔

تواس حیثیت سے یہ معنی مکمل طور پر اس صحیح حدیث کے ساتھ ملتا اورتعلق رکھتا ہے جس میں یہ فرمایا گیا ہے :

( ایک بستر توآدمی اور ایک بستر اس کی بیوی کےلیے اورایک بستر مہمان کے لیے اورچوتھا بستر شیطان کے لیےہوتا ہے ) ۔ صحیح مسلم ( 6 / 146 ) وغیرہ ، اورصحیح ابوداود میں بھی اس کی تخریج کی گئي ہے ۔

اوراسی لیے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کوترجمۃ الباب ميں ذکر کرنے کے بعد کہا ہے :

یہ سب کچھ غیر ضروری پرمحمول کیا جاۓ گا لیکن جس کے بغیرگزارہ ہی نہیں اوررہائش اورسردی اورگرمی سے بچنے کے لیے ہووہ اس سے خارج ہے ۔

پھرحافظ بن حجر رحمہ اللہ تعالی نے بعض لوگوں کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ ساری عمارت تعمیر کرنا ہی گناہ ، یہ قول ذکر کرنے کے بعد اس کا تعاقب کرتے ہوۓ کہا ہے :

معاملہ اس طرح نہیں بلکہ اس میں تفصیل ہے ، اورہروہ جوضروریات سے زيادہ ہو اس سے گناہ اورمعصیت لازم نہیں آتی ۔۔۔

اس لیے کہ کچھ عمارتوں کی تعمیر ایسی ہے جس پر اجر وثواب ہوتا ہے ، مثلا ایسی عمارت جس کی تمعیر سے بنانے والے کے علاوہ دوسروں کونفع ہو تواس عمارت کی تعمیر سے بنانے والے کو اجر وثواب حاصل ہوگا ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کو زیادہ علم ہے ۔ دیکھیں السلسۃ الصحیحۃ حدیث نمبر ( 2831 ) ۔

واللہ اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ