طبعی رضاعت کا حکم اوراس کی حکمت
کیا کھانا کھانے کی طاقت نہ رکھنے والے بچے کو ماں کا دودھ پلانا واجب ہے ؟
الحمدللہ
جی ہاں جب بچے کودودھ کی ضرورت ہو تو اسے دودھ پلانا ( رضاعت ) واجب ہے ۔
موسوعۃ الفقھیۃ میں مذکور ہے کہ :
فقھاء کا اس میں کوئي اختلاف نہيں کہ جب تک بچہ رضاعت کی عمر میں دودھ کا محتاج ہواسے دودھ پلانا واجب ہے ۔
دیکھیں الموسوعۃ الفقھیۃ ( 22 / 239 ) ۔
اورپھر شرعی حکم کے مطابق بھی رضاعت کا حق ثابت ہے لھذا جس پر یہ حق واجب ہواسے ادا کرنا چاہیے ، اورفقھاء کرام نے بھی یہ صراحت کی ہے کہ رضاعت بچے کا حق ہے ، اس لیے اسے ادا کرنا چاہیے ۔
اوراس کا سبب بیان کرتے ہوۓ کہتے ہيں :
اس لیے کہ بچے کی رضاعت بڑے کے نفقہ کی طرح ہے ۔
ان کے اس قول کی دلیل قرآن مجید میں اللہ تعالی کا مندرجہ ذیل فرمان ہے :
{ اوربچے والے پر ان ( بچے کی ماں ) کا عادت کے مطابق کھانا پینا اورلباس دینا ضروری ہے }
اللہ تعالی نے اس آیت میں والد کے ذمہ اس کے بچے کودودھ پلانے والی عورت کا خرچہ لازم کیا ہے ، اس لیے کہ بچے کوغذا ہی اس دودھ کے ذریعہ ملتی ہے ، تو اس طرح دودھ پلانے والی پر انفاق حقیتا اس بچے کا نفقہ ہی ہے ۔
شرح منتھی الارادات میں ہے کہ :
اورجس پر اس چھوٹے بچے کا نفقہ لازم ہو چاہے وہ بچہ مؤنث ہو یا مذکر وہ نفقہ اسے دودھ پلانے والی مرضعہ کا ہی ہے ، کیونکہ بچہ توعورت کے دودھ سے ہی غذا حاصل کرتا ہے اورعورت کا دودھ بھی غذا سے حاصل ہوتا ہے ، لھذا مرضعہ کا خرچہ اس پر واجب ہے جو کہ اصل میں بچے کا ہی نفقہ ہے ۔
دیکھیں : المفصل فی احکام المراۃ ( 9 / 464 ) ۔
علماء کرام کا اجماع ہے کہ رضاعت کی بنا پر نکاح حرام ہوجاتا اور وہ اس کا محرم بن جاتا ہے ، اوراسی طرح اسےدیکھنا اوراس سے خلوت بھی جائز ہے ، لیکن اس سے آپس میں وراثت اور ولایہ نکاح اورنفقہ ثابت نہيں ہوتا ۔
اس محرمیت اورصلے کی حکمت ضاہر ہے اس لیے کہ بچہ اس عورت کا دودھ پیتا ہے جس سے اس بچے کا گوشت بنا جس کی بناپر وہ عورت کے ساتھ نسب جیسا تعلق ہی رکھتا ہے ۔
اوراسی لیے علماء کرام نے کافر اورفاسق اوربرے اخلاق کی مالک عورت کا دودھ پلانا مکروہ جانا ہے ، یا پھر کسی ایسی عورت کا دودھ پلانا بھی مکروہ ہے جسے کوئی متعدی بیماری ہو اس لیے کہ بچے کوبھی وہ بیماری لگنے کا خدشہ ہو سکتا ہے ۔
علماء کرام کا ہاں مستحب یہ ہے کہ کسی اچھی اوراخلاق حسنہ کی مالک عورت کا دودھ پلایا جاۓ کیونکہ رضاعت سے طبیعت میں بھی تبدیلی پیدا ہوتی ہے ۔
احسن اوربہتر تویہ ہے کہ والدہ کے علاوہ کسی اورعورت کا دودھ نہ پلایا جاۓ اس لیے کہ ماں کا دودھ زیادہ نفع مندہے ، اوراگر بچہ کسی اورعورت کا دودھ پینا قبول نہ کرے تواس حالت میں والدہ پر اپنا دودھ پلانا واجب ہوجاتا ہے ۔
اورپھر خاص کراطباء توولادت کے بعد ابتدائی مہینوں میں ماں کے دودھ پلانے کی نصیحت کرتے اوراس پر ابھارتے ہیں ۔
اورپھر ہمارے لیے اس رضاعت میں اللہ تعالی کی حکمت کونی بھی ظاہر ہوتی ہے کہ اللہ تعالی نے ماں کے دودھ میں ہی بچے کی غذا بنائی ہے ، اورپھر یہ میڈیکل تجربات اورڈاکٹروں کی نصائح سے بھی معلوم ہوچکی ہے ۔
طبعی رضاعت کے طبی فوائد :
طبعی رضاعت کے بہت سے عظیم فوائد ہیں ، اوراللہ تعالی نے اپنی کتاب قرآن مجید فرقان حمید میں اس طبعی رضاعت کا حکم دیتے ہوۓ کچھ اس طرح فرمایا :
{ اورمائیں اپنی اولاد کودوسال کی مکمل مدت تک دودھ پلائیں ( یہ اس کے لیے ہے ) جومدت رضاعت مکمل کرنا چاہتا ہے } ۔
اس آیت کے نزول کوچود سو برس گزر چکے ہيں عالمی تنظیمیں اورکمیٹیاں مثلا عالمی صحت کمیٹی بھی آج یہی بیان جاری کرتی ہے کہ ماں اپنی اولاد کودودھ ضرور پلاۓ ، حالانکہ اسلام تو آج سے چودہ سو برس قبل ہی اس کا حکم دے چکا ہے ۔
بچے کی رضاعت کے فوائد :
1 - ماں کا دودھ غذائیت سے بھرپور اورتیار ہوتا ہے جس میں کوئی کسی قسم کا جراثیم نہیں ہوتا ۔
2 - ماں کے دودھ سے کوئی اوردودھ مماثلت نہیں رکھتا نہ توگاۓ اورنہ ہی بکری یاپھر اونٹنی وغیرہ کا دودھ ، اس لیے کہ ماں کا دودھ قدرتی طورپر اس کی ولادت سے لیکر دودھ پینے کی مدت ختم ہونے کے ایام تک ہر دن بچے کی ضروریات کے مطابق بنتا اورتیار ہوتا رہتا ہے ۔
3 - ماں کے دودھ میں پروٹین اورشوگر کا تناسب بچے کی ضرورت کے مطابق پایا جاتا ہے ، لیکن گاۓ ، بھینس ، اوربکری وغیرہ کے دودھ میں پروٹین اتنی مقدار ميں ہوتی ہے کہ بچے کا معدہ اسے ہضم کرنے کی طاقت نہيں رکھتا اس لیے یہ دودھ توان حیوانات کی اولاد کی مناسبت سے تیار کیا گیا ہے ۔
4 - ماں کا دودھ پینے والے بچے میں نمو زیادہ ہوتا ہے اوروہ جلدی بڑا ہوتا لیکن فیڈر سے دودھ پینے والے بچے اتنی جلدی نہیں بڑھتے ۔
5 – ماں اوربچے کےدرمیان نفسیاتی اورعاطفی ارتباط زیادہ پایا جاتا ہے ۔
6 - ماں کا دودھ ان مختلف عناصر پر مشتمل ہوتا ہے جو بچے کی غذائی ضروریات اس کے جسم کی کیفیت اورکمیت کے مطابق پوری کرتا ہے ، اوراس کے نظام ہضم کے مطابق ہوتا ہے ، اورپھر غذائیت کے یہ عناصر ایک جیسے نہیں رہتے بلکہ بچے کی ضرورت کے مطابق دن بدن بدلتے رہتے ہیں ۔
7 – ماں کا دودھ ایک معقول درجہ حرارت رکھتا ہے جوبچے کی ضرورت پوری کرتا ہے اورکسی بھی وقت حاصل ہوسکتا ہے ۔
8 – ماں کا دودھ پلانا منع حمل میں ایک طبعی عوامل کی حیثیت رکھتا ہے ، اورماں ان سب مشکلات سے سلیم رہتی ہے جومنع حمل کے لیے گولیاں یا پھرانجیکشن وغیرہ استعمال کرنے سے پیدا ہوتی ہیں ۔
دیکھیں : کتاب " توضیع الاحکام ( 5 / 107 ) ۔
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ