بيوى كو طلاق دے دى ليكن طلاق كا اسٹام نہيں بنوايا

ايك عورت كو اس كے خاوند نے طلاق دے دى اور اس كى عدت بھى گزر چكى ہے، ليكن وہ اب تك اسلامك سينٹر سے طلاق كا پيپر نہيں لا سكى، اور نہ ہى اس كے پاس اس ملك كے سركارى محكمہ سے طلاق كا كوئى ثبوت ہے جہاں وہ منتقل ہوئى ہے، تو كيا اس كے ليے شادى كرنا جائز ہے ؟

الحمد للہ:

ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ عبد اللہ بن جبرين حفظہ اللہ كے سامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:

" جس ملك ميں منتقل ہوئى ہے وہاں كى عدالت ميں جا كر وہ خاوند غائب ہونے اور اخراجات نہ بھيجنے كو مد نظر ركھتے ہوئے فسخ نكاح طلب كرے، تو يہ فسخ طلاق كے قائم مقام ہو گا "

واللہ تعالى اعلم.

الشيخ عبد اللہ بن جبرين

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ