بہو كى بہن سے شادى كرنا

 

 

 

 

كيا بہو كى بہن سے شادى كرنا صحيح ہے ؟

الحمد للہ:

جب بيٹے كا كسى عورت سے صرف نكاح ہى ہو جائے تو مرد كے ليے بہو سے شادى كرنا حرام ہو جاتا ہے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

 اور تمہارے صلبى بيٹوں كى بيوياں النساء ( 23 ).

باپ كے ليے بيٹے كى ساس يا بيٹے كى سالى يا بہو كى بيٹى ( جو اس كے بيٹے كے علاوہ كسى اور خاوند سے ہو ) سے شادى كرنا جائز ہے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا حرام كردہ عورتوں كے ذكر كرنے كے بعد فرمان ہے:

 اور ان عورتوں كے علاوہ باقى عورتيں تمہارے ليے حلال كى گئى ہيں كہ تم اپنے مال كے مہر سے تم ان سے نكاح كرنا چاہو برے كام سے بچنے كے ليے نہ كہ شہوت رانى كرنے كے ليے النساء ( 24 ).

چنانچہ باپ كے ليے بيٹے كى بيوى كى بہن يعنى بيٹے كى سالى سے شادى كرنے ميں كوئى شرعى مانع نہيں ہے.

واللہ اعلم .

 

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ