خاوند کے رضاعی باپ سے پردہ نہ کرنا

 

 

 

بہو کا اپنے رضاعی سسر سے پردہ نہ کرنے کاحکم کیا ہے ؟

الحمد للہ :

راجح قول جسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی نے اختیار کیا ہے کے مطابق عورت کا اپنے رضا‏عی سسر سے پردہ اتارنا جائز نہیں ، اس لیے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( رضاعت سے بھی وہی حرمت ثابت ہوتی ہے جوکہ نسب سے ہوتی ہے ) اورعورت کا سسر بہو پرنسبی اعتبارسے حرام نہیں بلکہ وہ تو مصاہرہ ( یعنی نکاح کی وجہ سے ) حرام ہوا ہے ، اورپھر اللہ تعالی کا بھی فرمان ہے :

{ اورتمہارے صلبی سگے بیٹوں کی بیویاں } النساء ( 23 ) ۔

اس طرح رضا‏عی بیٹا مرد کا صلبی اورسگا بیٹا نہیں ، تواس بنا پر اگر عورت کے خاوند کا کوئي رضاعی باپ ہو تو وہ عورت واجبی طور پر اس سے پردہ کرے گی اوراپنا چہرہ وغیرہ اس کے سامنے ننگا نہیں کرسکتی ، اوراگر فرض کرلیا جائے کہ رضاعی بیٹے سے عورت کی علیحدگی ہوجائے توپھر جمہور علماء کرام کی رائے میں اس عورت کا رضاعی سسر سے نکاح حلال نہیں ہوگا  .

الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی ۔
دیکھیں کتاب : الفتاوی الجامعۃ للمراۃ المسلمۃ ( 3 / 822 ) ۔

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ