بیوی کی اپنے خاوندکے بارہ میں ہم بستری کے متعلق شکایت

میرا سوال توبہت محرج قسم کا اورتنگ کرنے والا ہے لیکن میں کسی اورسے پوچھ نہیں سکتی :
میرا خاوند بہت اچھا اورنیک ہے میں اس پر کسی بھی قسم کی کوئي تہمت نہیں لگاتی ، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہ ہم بستری میں میرے حقوق ادا نہیں کرتا ، توکیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اس سے طلاق کا مطالبہ کروں ، یا میں اس وجہ سے جنت کی خوشبو بھی نہ پانے والوں میں سے تونہیں ہوجاؤں گی ؟

الحمدللہ

جب خاوند اپنی بیوی کے شرعی واجبات اورحقوق کی ادائيگي کررہا ہو توپھر بیوی کے لیے طلاق کا مطالبہ جائز نہیں ہے ، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جوعورت بھی اپنے خاوند سے بغیر کسی ( شرعی ) سبب کے طلاق کا مطالبہ کرتی ہے اس پر جنت کی خوشبو بھی حرام ہے ) مسنداحمد حدیث نمبر ( 21874 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 2055 ) ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ( بغیر کسی سبب ) کا معنی یہ ہے کہ ایسی سختی جوطلاق تک لے جائے اوراس کے علاوہ کوئي چارہ نہ رہے مراد ہے ۔ دیکھیں شرح ابن ماجہ للسندی ۔

اورہم بستری کے بارہ میں گزارش ہے کہ اگربیوی عادت سے زيادہ ہم بستری کا مطالبہ کرے تواس کے لیے یہ جائز نہیں ( اورعادت معاشرہ میں عرف عام کے مطابق ہوگي مثلا ہفتہ میں ایک بار یا پھر دس دن میں ایک بار وغیرہ ، اوریہ معاملہ قدرت اور طاقت کے مطابق مختلف ہوتا ہے ) ۔

آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 1078 ) کا مراجعہ بھی کریں ۔

اوراگرخاوند میں کوئي عیب ہو جس سے وہ ہم بستری نہ کرسکے یا پھر بیماری لاحق ہو جس سے وہ اس قابل نہ رہے توبیوی کا اس سے طلاق کا مطالبہ کرنا جائز ہے ۔

واللہ اعلم .

شیخ محمد صالح المنجد

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ