رمضان المبارك كا استقبال كيسے كريں

سوال

كيا مسلمان شخص كے ليے رمضان المبارك كے استقبال ميں كوئى مشروع اور مخصوص امور پائے جاتے ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

" سال كے مہينوں ميں افضل ترين رمضان المبارك كا مہينہ ہے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے اس ماہ مبارك كے روزے ركھنا فرض كيے ہيں اور اس كے روزے دين اسلام كے اركان ميں سے ايك ركن قرار ديا ہے، اور مسلمانوں كے ليے اس كى راتوں كا قيام مشروع كيا ہے.

جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اسلام كى بنياد پانچ چيزوں پر ہے: اس بات كى گواہى دينا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں، اور محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ كے رسول ہيں، اور نمازى پابندى كرنا، اور زكاۃ كى ادائيگى كرنا، اور رمضان المبارك كے روزے ركھنا، اور بيت اللہ كا حج كرنا " متفق عليہ.

اور ايك حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے بھى رمضان المبارك كے مہينہ كا اجروثواب كى نيت ركھتے ہوئے قيام كيا اس كے پہلے تمام گناہ معاف كر ديے جاتے ہيں " متفق عليہ.

ميرے علم كے مطابق تو رمضان المبارك كے استقبال كے ليے كوئى معين چيز نہيں ہے، صرف اتنا ہے كہ مسلمان شخص رمضان كا استقبال خوشى و فرحت اور پورے سرور كے ساتھ كرے اور اللہ كا شكر ادا كرے كہ اس نے اسے رمضان المبارك تك زندگى عطا فرمائى اور اسے توفيق نصيب فرمائى ہے، اور اسے زندہ ركھا ہے كہ وہ بھى نيك اور صالح اعمال كرنے والوں كے ساتھ سبقت لے جانے كى كوشش كرے.

كيونكہ رمضان المبارك كے مہينہ تك زندگى پہنچ جانا ايك بہت عظيم نعمت اور اللہ كا احسان ہے، اسى ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم صحابہ كرام كو رمضان المبارك آنے كى خوشخبرى ديا كرتے اور اس كے فضائل بيان كرتے، كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے اس ميں روزے داروں اور قيام كرنے والوں كے ليے كتنا عظيم اجروثواب تيار كيا ہے.

مسلمان شخص كے ليے اس بابركت مہينہ كا استقبال كرنے ليے مشروع ہے كہ وہ توبہ و استغفار كرتے ہوئے اس ماہ مبارك كے روزے ركھنے اور قيام كرنے كى تيارى كرے، اور نيك و صالح نيت اور پختہ اور سچے عزم كے ساتھ توبہ كرتے ہوئے روزہ ركھنے كى نيت كرے " انتہى

فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ.

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ