الحمدللہ مجھے ہرمہينہ ايام بيض ( چاند كي تيرہ چودہ پندرہ تاريخ ) كے روزے ركھنے كي عادت ہے، ليكن
الحمدللہ مجھے ہرمہينہ ايام بيض ( چاند كي تيرہ چودہ پندرہ تاريخ ) كے روزے ركھنے كي عادت ہے، ليكن اس ماہ ميں نے روزے نہيں ركھے اورجب ميں نے روزے ركھنے چاہے تو مجھے يہ كہا گيا كہ يہ جائزنہيں بلكہ يہ بدعت ہے ، ( ميں نے ماہ كےپہلے سوموار كا روزہ ركھا اور پھر انيس شعبان بروز بدھ كا بھي روزہ ركھا ہے اور اللہ كےحكم سے كل جمعرات كا بھي روزہ ركھنا ہے تو اس طرح ميرے تين روزے ہوجائيں گے ) لھذا اس كا حكم كيا ہے ؟ اور شعبان كےمہينہ ميں كثرت سے روزے ركھنے كا حكم كيا ہے ؟
جواب کا متن
شبِ برات کیا ہے؟ جنوبی ایشیا کے اکثر مسلمان اس رات کو جشن مناتے ہیں۔
سوال
شبِ برات کیا ہے؟ جنوبی ایشیا کے اکثر مسلمان اس رات کو جشن مناتے ہیں۔
جواب کا متن
الحمد للہ.
کچھ مسلمان نصف شعبان کے دن روزہ ، اور رات کو قیام کرتے ہوئے شب بیداری کا اہتمام کرتے ہیں، اس بارے میں ایک حدیث ہے، جو کہ صحیح ثابت نہیں ہے، اسی لئے علمائے کرام نے اس رات کی شب بیداری ، اور جش کو بدعت شمار کیا ہے۔
کیا کوئی ایسی نصوص ہیں جس میں ماہِ شعبان میں اموات کی شرح زیادہ ہونے کا ذکر ہو؟
سوال
کیا کوئی ایسی نصوص ہیں جس میں ماہِ شعبان میں اموات کی شرح زیادہ ہونے کا ذکر ہو؟
جواب کا متن
الحمد للہ.
کچھ آثار میں یہ بات ملتی ہے کہ اس مہینے میں آئندہ سال میں ہونے والی اموات کے ناموں کی فہرست ملک الموت کو دی جاتی ہے، اور اللہ کی طرف سے کچھ صحیفوں میں انکے نام دئیے جاتے ہیں، یا پھر لوگوں کی عمر کیلئے سالانہ اندازہ شعبان میں لکھا جاتا ہے، چنانچہ ان آثار میں اس بات کا ذکر ہے کہ موت کا وقت اس ماہ میں مقرر کیا جاتا ہے۔
لیکن یہ سب کے سب آثار اور احادیث ضعیف ہیں، اس لئے ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔
کیا میرے لیے پورے شعبان کے روزے رکھنا سنت ہے ؟
کیا میرے لیے پورے شعبان کے روزے رکھنا سنت ہے ؟
جواب کا متن
الحمد للہ.
شعبان کے مہینہ میں زیادہ سے زيادہ رکھنے روزے رکھنے مستحب ہيں ، حدیث میں بیان کیا گياہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سارے شعبان کے روزے رکھا کرتے تھے :
ام سلمہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ :
( میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی دو ماہ مسلسل روزے رکھتےہوئے نہيں دیکھا ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کو رمضان کے ساتھ ملایا کرتے تھے ) ۔
مسنداحمد حدیث نمبر ( 26022 ) سنن ابو داود حدیث نمبر ( 2336 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1648 ) ۔
اورابوداود کے الفاظ کچھ اس طرح ہيں :
( نبی صلی اللہ علیہ وسلم پورے سال میں کسی بھی پورے مہینے کے روزے نہيں رکھتے تھے ، لیکن شعبان کو رمضان سے ملاتے ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود ( 2048 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔