كيا درج ذيل امور بدعت شمار ہوتے ہيں:
1 ـ آٹھ ركعت سے زيادہ تراويح ادا كرنا.
2 ـ معراج النبى صلى اللہ عليہ وسلم كے دن روزہ ركھنا ( جو شخص يہ اعتقاد ركھتا ہو كہ متعين تاريخ معراج كا دن ہے، اور جو شخص يہ جانتا ہو كہ احاديث ميں اس كى كوئى متعين تاريخ نہيں، ليكن وہ اللہ كى رضا كے ليے اس دن روزہ ركھے ).
3 ـ شب برات كا روزہ ركھنا.
4 ـ كيا يہ بدعت نہيں كہ كوئى شخص يہ كہے كہ شب برات كا روزہ ركھنا نفلى روزہ ہے ؟
بعض مسلمان كہتے ہيں كہ اگر ہم آٹھ تروايح سے زيادہ ادا كريں اور مختلف ايام مثلا " شب برات " اور معراج النبى اور ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم كا روزہ ركھيں تو يہ بدعت نہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہميں يہ عبادات سكھائى ہيں، تو يہ بتائيں كہ نماز كى ادائيگى اور ( حرام كردہ ايام كے علاوہ ) كسى بھى دن روزہ ركھنے ميں كيا غلطى ہے، اور اس كا حكم كيا ہے ؟