الحمد للہ:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد احادیث میں شعبان کے دوسرے نصف حصے میں روزے رکھنے کی ممانعت آئی ہے،
الحمد للہ:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد احادیث میں شعبان کے دوسرے نصف حصے میں روزے رکھنے کی ممانعت آئی ہے،
كيا حديث كے ضعف كا علم ہونے كے باوجود اس پر عمل كرنا جائز ہے يعنى فضائل اعمال ميں ضعيف حديث پر عمل كرنا صحيح ہے ؟
نصف شعبان كى رات كا قيام كرنا اور پندرہ شعبان كا روزہ ركھنا، يہ علم ميں رہے كہ نفلى روزہ اللہ تعالى كى عبادت ہے، اور اسى طرح رات كا قيام بھى ؟
الحمد للہ:
اول:
نصف شعبان كے وقت نماز روزہ كے فضائل كے متعلق جو احاديث بھى وارد ہيں وہ ضعيف قسم ميں سے نہيں، بلكہ وہ احاديث تو باطل اور موضوع و من گھڑت ہيں، اور اس پر عمل كرنا حلال نہيں نہ تو فضائل اعمال ميں اور نہ ہى كسى دوسرے ميں.
لحمد للہ
کھانے سے سیر ہونے کے بعد منہ کے ذریعہ معدہ سے آواز کے ساتھ ہوا کے اخراج کو ڈکار کہا جاتا ہے ۔
سوال: ماہِ رمضان شروع ہونے سے پہلے مجھے احتلام ہوگیا، لیکن میں غسل نہیں کر سکا؛ جس کی وجہ یہ تھی کہ میرا آپریشن ہوا تھا، البتہ میں نے زیر ناف بال صاف کر لیے تھے، پھر میں نے سارا رمضان میں ایسے ہی روزے رکھے، تو کیا مجھے وہ روزے دوبارہ رکھنا پڑھیں گے؟