كيا ميں درج ذيل اسباب كى بنا پر والد كا نافرمان بنوں گا:
1 ـ ميرے والد صاحب ( رحمہ اللہ ) ميرى شادى كرنا چاہتے تھے اور ميں انكار كرتا رہا كيونكہ ميں اپنى يونيورسٹى كى تعليم مكمل كرنا چاہتا تھا.
2 ـ ميں نے جو مال اكٹھا كيا تھا وہ صرف عقد نكاح كے ليے كافى تھا يہ علم ميں رہے ميں ملازم بھى ہوں.
3 ـ پھر ميں تعليم مكمل كرنے كے ليے سفر بھى نہيں كر سكتا تھا، اس ليے ميں نے فيصلہ كيا كہ كوئى چھوٹا سا كام كرتا ہوں جس سے نفع ہو اور ميں اس سے حج كر لوں، اس طرح ميں نے زمين كا ايك ٹكڑا والد كے ساتھ مل كر خريد ليا، جس كى قيمت حج كے ليے بھى كافى نہ تھى، ہمارى نيت تھى كہ جس گھر ميں ہم رہ رہے ہيں اسے بدل ليں، كيونكہ پڑوسى اچھے نہ تھے اور اذيت ديتے تھے، اللہ انہيں ہدايت دے.
5ـ والد صاحب اس رقم سے مجھے حج كرنے سے منع كرتے اور كہتے كہ يہ مال ان كا ہے اور ميرى ملكيت نہيں.
6 ـ كوشش كے باوجود بھى كوئى فائدہ نہ ہوا تو ميں نے كہا ميں شادى سے قبل حج كرونگا، اور والد صاحب كہنے لگے پہلے شادى كرو.
7 ـ اب رمضان المبارك ميں وہ فوت ہو گئے ہيں اور ان كى موت كے بعد مجھ سے گھر والے مطالبہ كر رہے ہيں كہ والد كا ارادہ پورا كيا جائے، اور ميں انہيں كہتا ہوں كہ پہلے حج كرونگا.
ـ اب وہ زمين اتنى رقم دے رہى ہے كہ اس سے حج ہو سكتا ہے، اور ہم نے قرض بھى ادا كر ديا ہے ( والد كى موت سے قبل زمين كى قيمت سے قرض ادا كر چكے ہيں
الحمد للہ: