عبادت كے ليے نصف شعبان كى رات مخصوص كرنا
ميں نے ايك كتاب ميں پڑھا كہ نصف شعبان كا روزہ ركھنا بدعت ہے، اور ايك دوسرى كتاب ميں لكھا تھا كہ نصف شعبان كا روزہ ركھنا مستحب ہے... برائے مہربانى يہ بتائيں كہ اس كے متعلق قطعى حكم كيا ہے ؟
الحمد للہ:
نصف شعبان كى فضيلت ميں كوئى بھى صحيح اور مرفوع حديث ثابت نہيں، حتى كہ فضائل ميں بھى ثابت نہيں، بلكہ اس كے متعلق كچھ تابعين سے بعض مقطوع آثار وارد ہيں، اور ان احاديث ميں موضوع يا ضعيف احاديث شامل ہيں جو اكثر جہالت والے علاقوں ميں پھيلى ہوئى ہيں.
شعبان كے آخرى دن اشعار اور كھانے كا اجتماع منعقد كرنا
بعض خاندان شعبان كى آخرى رات جمع ہو كر كھانا تيار كرتے ہيں اور اس ميں بوڑھے اشعار پڑھتے ہيں اس اجتماع اور كھانے كا حكم كيا ہے ؟
الحمد للہ:
ہم نے مندرجہ بالا سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كے سامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:
" ميں تو اسے بدعت كے زيادہ قريب سمجھتا ہوں، اور اس كى ممانعت اس كے حلال ہونے سے زيادہ اقرب ہے، كيونكہ يہ تہوار بنايا جائيگا، اور اگر اچانك ايسا ايك بار ہو جائے تو كوئى حرج نہيں.
خلاصہ كيا ہوا ؟
جواب:
ہم ايسا كرنے سے منع كرتے ہيں " انتہى
واللہ تعالى اعلم .