اگر اولاد اپنی ماں کے ساتھ رہتی ہے تو کیا والد پر انکی طرف سے فطرانہ ادا کرنا لازمی ہے؟

سوال: اگر اولاد اپنی ماں کے ساتھ رہتی ہو تو کیا والد کو انکی طرف سے فطرانہ ادا کرنا پڑے گا؟
الحمد للہ:
اول:
فطرانہ عبادات کی ایک قسم ہے، جسے انسان خود ادا کرتا ہے، یا اپنے نائب کے ذریعے ادا کرواتا ہے، اس کا تفصیلی بیان سوال نمبر: (99353) میں گزر چکا ہے۔
چنانچہ خاوند پر اپنی بیوی، اور والدین کی طرف سے فطرانہ ادا کرنا ضروری نہیں ہے، جبکہ اولاد اگر بالغ، عاقل ہو تو اولاد کی طرف سے بھی فطرانہ ادا کرنا ضروری نہیں ہے، چاہے اولاد امیر ہو یا غریب، اور اگر بالغ نہ ہوں لیکن انکا مال ہو تو فطرانہ انہی کے مال سے ادا کیا جائے گا، اور اگر انکا مال نہ ہوتو فطرانہ انکے والد کے ذمہ ہوگا ، چاہے وہ اپنی والدہ کیساتھ رہتے ہوں۔
اس بارے میں نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر بچے کے پاس کوئی مال نہ ہو تو اسکا فطرانہ باپ کے ذمہ ہوگا، اور فطرانہ کی ذمہ داری باپ پر اجماع کی وجہ سے ہے، جسے ابن المنذر وغیرہ نے نقل کیا ہے، اور اگر بچے کا مال ہو تو فطرانہ اسی کے مال سے ادا کیا جائے گا، اسی کے ابو حنیفہ، احمد، اسحاق، اور ابو ثور -رحمہم اللہ جمیعا -قائل ہیں"انتہی
"المجموع" (6/108)
اسی طرح امام نووی رحمہ اللہ (6/77) صفحہ پر کہتے ہیں:
"۔۔ اگر بچہ صاحب حیثیت ہو تو اسکا خرچہ و فطرانہ اسکے اپنے مال میں سے ہوگا، والد یا دادا پر نہیں ہوگا، اسی کے ابو حنیفہ، محمد، احمد، اور اسحاق -رحمہم اللہ جمیعا -قائل ہیں، اور ابن المنذر نے بعض علمائے کرام سے نقل کیا ہے کہ: کہ یہ باپ کے ذمہ ہیں، چنانچہ اگر باپ نے بچے کے مال میں سے ادائیگی کی تو اس نے گناہ کیا، اور وہ ضامن بھی ہوگا"انتہی
جب یہ بات ثابت ہوگئی تو چھوٹے بچوں کا فطرانہ باپ کے ذمہ ہوگا، اور بچوں کے ماں یا کسی اور کے پاس رہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ بچوں کا اپنا مال نہ ہونے کی صورت میں ان کا خرچہ باپ پر لازمی ہے، تو اسی طرح فطرانہ بھی لازمی ہے، اور اس پر تمام علمائے کرام کا اجماع ہے۔
ابن المنذر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"ہماری یاد داشت کے مطابق تمام اہل علم کا اس بات پر اجماع ہے کہ ایسے بچے جنکا اپنا کوئی مال نہیں ہے ، انکا خرچہ باپ پر واجب ہوتا ہے"انتہی
"المجموع" (6/108)
مزید تفصیل جاننے کیلئے آپ سوال نمبر: (111811) کا مطالعہ کریں۔
واللہ اعلم .


خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ