JazakAllahkhair for the registration! and showing intresnt in our Volunteer Program
One of our team member will contact you soon.
if you are facing problems contact us at info@ircpk.com | admin@irpck.com
-------------
بسم الله الرحمن الرحيم.
السلام علیکم و رحمة الله و بركاته.
امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسری امتوں پر فضیلت ایک امتیازی خاصیت پر عطا کی گئی،اللہ تعالی فرماتا ہے :
سورة آل عمران: 110
'كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ ۗ وَلَوْ آمَنَ أَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْرًا لَهُمْ ۚ مِنْهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُونَ'
تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو ، اور اللہ تعالٰی پر ایمان رکھتے ہو ، اگر اہلِ کتاب بھی ایمان لاتے تو ان کے لئے بہتر تھا ، ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں لیکن اکثر تو فاسق ہیں ۔
فوائد :
١.امت محمدیہ بہترین امت ہے.
٢.اسکی دوسری امتوں پرفضیلت کی وجہ کہ اسکی تخلیق کا مقصد صرف لوگوں کی خیر خواہی اور بھلائی ہے.
٣.جب تک یہ امت لوگوں کی فلاح کیلئے کوشاں رہے گی اس میں فضیلت اور خیر باقی رہے گی.
یہی وجہ ہے کہ حدیث میں آیا ہے؛
عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «الدِّين النَّصِيحَةُ» قُلْنَا: لِمَنْ؟ قَالَ: «لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ»
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ دین خیر خواہی کا نام ہے ۔ ‘‘ ہم ( صحابہ رضی اللہ عنہ ) نے پوچھا : کس کی ( خیر خواہی؟ ) آپ نے فرمایا : ’’ اللہ کی ، اس کی کتاب کی ، اس کے رسول کی ، مسلمانوں کے امیروں کی اور عام مسلمانوں کی ( خیرخواہی۔ ) ‘‘
((صحیح مسلم :196
گویا ایک مسلمان اس دنیا میں اپنے لیے نہیں جیتا بلکہ اسکی زندگی کا مقصد صرف دوسروں کیلئے جینا ہے.
یہی وجہ ہے کہ صحابی رسول جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔
(صحیح بخاری :57)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلام ایک عام آدمی کے ذہن میں جس چیز کو سب سے پہلے اجاگر کرتا ہے وہ اللہ تعالی کی مخلوق کے ساتھ خیر خواہی اور بھلائی کی فکر اور نظریہ ہے.
اسی لیے قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں اس فکر اور نظریہ کو پختہ کرنے کے لیے مختلف اسلوب اپنائے گئے ہیں.
کہیں تو اللہ تعالٰی فرماتا ہے :
تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ۪ وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ
اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناہ اورظلم زیادتی میں مدد نہ کرو اور اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہو ، بیشک اللہ تعالٰی سخت سزا دینے والا ہے.
(سورۃ المائدہ؛02)
دوسری جگہ فرمایا:
'يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا أَنْصَارَ اللَّهِ كَمَا قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ لِلْحَوَارِيِّينَ مَنْ أَنْصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنْصَارُ اللَّهِ ۖ فَآمَنَتْ طَائِفَةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَكَفَرَتْ طَائِفَةٌ ۖ فَأَيَّدْنَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَىٰ عَدُوِّهِمْ فَأَصْبَحُوا ظَاهِرِينَ (١٤)' [سورة الصف]
اے ایمان والو! تم اللہ تعالٰی کے مددگار بن جاؤ جس طرح حضرت مریم کے بیٹے حضرت عیسیٰ نے حواریوں سے فرمایا کہ کون ہے جو اللہ کی راہ میں میرا مددگار بنے؟ حواریوں نے کہا ہم اللہ کی راہ میں مددگار ہیں پس بنی اسرائیل میں سے ایک جماعت تو ایمان لائی اور ایک جماعت نے کفر کیا تو ہم نے مومنوں کی ان کے دشمنوں کے مقابلہ میں مدد کی پس وہ غالب آگئے ۔
تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ:
من أنصاري إلى الله أي معيني في الدعوة إلى الله عز وجل
من انصاري إلى الله سے مراد اللہ کی طرف دعوت دینے میں میرامددگار کون ہے؟
ایسے ہی فرمایا :
'مَنْ يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُنْ لَهُ نَصِيبٌ مِنْهَا ۖ وَمَنْ يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُنْ لَهُ كِفْلٌ مِنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُقِيتًا'
سورۃ النساء؛ ﴿۸۵﴾
جو شخص کسی نیکی یا بھلے کام کی سفارش کرے ، اسے بھی اس کا کچھ حصّہ ملے گا اور جو بُرائی اور بدی کی سفارش کرے اس کے لئے بھی اس میں سے ایک حصّہ ہے اور اللہ تعالٰی ہرچیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جس شخص نے کسی مسلمان کی دنیاوی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کی، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کرے گا اور جس شخص نے کسی تنگ دست کے لیے آسانی کی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا اور آخرت میں آسانی کرے گا اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پشی کرے گا اور اللہ تعالیٰ اس وقت تک بندے کی مدد میں لگا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے.
صحیح مسلم #6853
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
ایک مومن دوسرے مومن کے لیے اس طرح ہے جیسے عمارت کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو تھامے رہتا ہے ( گرنے نہیں دیتا ) پھر آپ نے اپنی انگلیوں کو قینچی کی طرح کر لیا۔
(صحیح بخاری:6026)