کیا باسکٹ بال کھیلنا قبول اسلام کے منافی اورمعارض ہے

میں غیرمسلم نوجوان ہوتے ہوۓ آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کیا یہ ممکن ہے کہ میں قبول اسلام کے بعد بھی اپنا باسکٹ بال کھیل جاری رکھ سکتا ہوں ؟

الحمد للہ
جی ہاں آپ اسلام قبول کرکے باسکٹ بال کھیل سکتے ہیں جب کہ اس میں کوئ حرام چيز شامل نہ ہو اورنہ ہی اس میں کوئ نقصان دہ چيز ہو ، اورپھراسلام جسم کے لیے مفیداورجسم کے عضلات اوراعضاء کومضبوط کرنے والے کھیلوں کوممنوع قرار نہیں دیتا ۔

بلکہ انسان پرجسم کا حق ہے کہ وہ اس کا خیال رکھے جسیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :

( یقینا آپ کے جسم کا بھی آپ پر حق ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر( 4800 ) ۔

اورباسکٹ بال کے فوائد میں نشانہ صحیح کرنا بھی شامل ہے اس سے ھدف کوباریک بینی سے ہٹ کرنے کا علم ہوتا ہے تو جب تک اس میں کوئ حرام کردہ کام نہ ہو باسکٹ بال کھیلنا جائز ہے مثلا اس میں جوا یا پھرستروالی جگہ کوننگا کرنا یا کسی کوتکلیف دینا اورجان بوجھ کرمارنا یا نماز کی ادائگی میں رکاوٹ وغیرہ شامل نہ ہوں ۔

اسی مناسبت سے میرے خیال میں آپ پرباسکٹ بال کے عالمی کھلاڑیوں میں سے بھی کچھ نےاسلام قبول کیا ہے وہ آپ پرمخفی نہیں ہوں گے تومیری آپ کونصحیت ہے کہ آپ قبول اسلام میں تردد کا شکار نہ ہوں اورنہ ہی اسلام میں داخل ہونےمیں تاخیر سے کام لیں اس لیے کہ اسلام میں داخل ہونے سے کوئ بھی چيزمانع نہيں ہے ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ وہ آپ کوحق کی اتباع و پیروی کی توفیق دے اورآپ کو راہ حق کی راہنمائ فرماۓ ، اوراللہ تعالی ہی جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی ھدایت سے نوازتا ہے ۔

واللہ اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ