گانے لگانے والے حجام كے پاس جانا

موسيقى لگانے والے نائى كى دوكان پر جانے كا حكم كيا ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميں دل ميں اللہ كا ذكر كرتا رہا ہوں، اور ميرے قريب كوئى ايسى باربر شاپ نہيں جو موسيقى نہ لگاتے ہوں، كچھ ايسے ہيں ليكن وہ حجامت صحيح نہيں بناتے ؟

الحمد للہ:

ايسے لوگوں كے پاس جا كر آپ كے ليے موسيقى سننا جائز نہيں ہے بلكہ آپ پر واجب اور ضرورى ہے كہ جب وہ موسيقى كى آواز اونچى كريں اور آپ دوكان ميں موجود ہوں تو انہيں حكمت اور اچھى نصيحت كے ساتھ ايسا كرنے سے منع كريں.

اكثر حجامت كرنے والى نائى نصيحت كرنے والے كى نصيحت كو تسليم كر ليتے ہيں، اور يہ تجربہ شدہ بات ہے، اگر تو حجام آپ كى بات تسليم كر لے تو ٹھيك ہے، وگرنہ آپ كسى اور كے پاس چلے جائيں، ان شاء اللہ آپ كو ايسا حجام مل جائيگا جو آپ كى غرض پورى كر دےگا، اور پھر جو كوئى بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

واللہ اعلم .

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ