فرضوں كے بعد دعا كرنا بدعت ہے

 

 

 

 

بعض نمازى فرضى نماز سے سلام پھير كر فورا دعاء كرنا شروع كر ديتے ہيں، ان كے علاوہ كچھ دوسرے لوگ كہتے ہيں كہ صرف تسبيحات كرنى جائز ہيں، اور كچھ متشدد قسم كے لوگ نماز كے بعد فورا دعاء كرنا بدعت قرار ديتے ہيں، ہمارى كيمونٹى ميں اس مسئلہ نے ايك تناؤ سا پيدا كر ديا ہے خاص كر شافعيوں اور حنفيوں كے مابين.
چنانچہ كيا ہمارے ليے نماز كے بعد دعاء كرنا جائز ہے ؟
اور كيا نماز كے بعد ہم امام كے ساتھ دعاء كر سكتے ہي؟

الحمد للہ :

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے:

( فرضوں كے بعد ہاتھ اٹھا كر اكيلے يا امام كے ساتھ دعاء كرنا سنت نہيں بلكہ يہ بدعت ہے؛ كيونكہ نہ تو ايسا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے منقول ہے اور نہ ہى صحابہ كرام رضى اللہ تعالى عنہم سے.

اس كے بغير دعاء كرنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ بعض احاديث ميں اس كا ذكر ملتا ہے )

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 103 ).

مستقل كميٹى سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:

كيا نماز پنجگانہ كے بعد ہاتھ اٹھا كر دعاء كرنا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے يا نہيں ؟

اور اگر ثابت نہيں تو كيا نماز پنجگانہ كے بعد ہاتھ اٹھانے جائز ہيں يا نہيں ؟

كميٹى كا جواب تھا:

" ہمارے علم كے مطابق تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے فرضى نماز سے سلام پھيرنے كے بعد ہاتھ اٹھا كر دعاء كرنا ثابت نہيں، اور فرضى نماز كے بعد ہاتھ اٹھانا سنت كے مخالف ہے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 104 ).

كميٹى كا يہ بھى كہنا ہے كہ:

" نماز پنجگانہ يا پھر سنن مؤكدہ كے بعد بلند آواز كے ساتھ دعاء كرنا، يا ان كے بعد مستقل طور پر اجتماعى حالت ميں دعاء كرنا بدعت منكرہ ہے؛ كيونكہ نہ تو يہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے، اور نہ ہى صحابہ كرام رضى اللہ تعالى عنہم سے.

جس نے بھى فرائض يا سنت مؤكدہ كے بعد اجتماعى دعاء مانگى اس نے اہل سنت والجماعت كا مخالف ہے، اور اس كا اپنے مخالف يا ايسا نہ كرنے والے كو كافر كہنا، يا اسے اہل سنت والجماعت سے خارج قرار دينا جہالت و گمراہى اور حقيقت كو الٹنا كر پيش كرنا ہے"

ديكھيں: فتاوى اسلاميہ ( 1 / 319 ).

واللہ اعلم

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ