ہر سال شادى كى تاريخ بيوى كو تحفہ پيش كرنا
كيا شادى كى تاريخ ميں ہر سال بيوى كو تحفہ پيش كرنا جائز ہے ؟
الحمد للہ:
جب خاوند اپنى بيوى كو تحفہ پيش كرنا چاہے تو وہ اسے كسى بھى وقت اور كسى بھى دن كسى موقع كى مناسبت دے سكتا ہے، يا كوئى سبب اس كا متقاضى ہو، ليكن اسے تحفہ دينے كے ليے ہر برس شادى كى تاريخ كا انتظار نہيں كرنا چاہيے، كيونكہ اس طرح تو شادى كى سالگرہ بن جائيگى، اور مسلمانوں كے ليے سال ميں صرف دو تہوار بطور عيد ہيں يعنى عيد الفطر اور عيد الاضحى.
اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى زندگى ميں بھى آپ كى شادى كا يہ دن كئى بار آيا اور صحابہ كرام سلف صالحين كى زندگى ميں بھى ليكن كسى ايك سے بھى منقول نہيں كہ انہوں نے اپنى شادى كے دن ہر برس بلكہ كسى ايك برس اپنى بيوى كو تحفہ ديا ہو.
خير و بھلائى تو صرف نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور صحابہ كرام كے طريقہ پر چلنے ميں ہے، نہ كہ اپنى طرف سے طريقے ايجاد كرنے ميں.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
كيا خاوند كے ليے اپنى بيوى كو ہر سال شادى كى سالگرہ كے موقع پر تحفہ دينا جائز ہے تا كہ خاوند اور بيوى كى محبت كى تجديد ہو، يہ علم ميں رہے كہ يہ صرف تحفہ دينے تك ہى محدود رہےگى اور اس كے ليے كوئى جشن اور اجتماع نہيں ہو گا ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
ميرے خيال ميں تو اس دروزاے كو بند ہى ركھنا چاہيے كيونكہ اس سال تو ہديہ ہو گا، اور آئندہ برس شادى كى سالگرہ كا جشن اور تقريب، پھر فقط اس مناسبت اور موقع پر ہديہ اور تحفہ دينے كى عادت بنا لينا عيد شمار ہوتا ہے، كيونكہ عيد بار بار آتى ہے اور اس ميں تكرار ہوتا ہے.
يہ ضرورى نہيں كہ ہر سال محبت كى تجديد كى جائے بلكہ ہر وقت محبت كى تجديد ہوتى ہے جب خاوند اپنى بيوى سے كوئى ايسى چيز ديكھے جو اسے خوش كر دے، اور بيوى اپنے خاوند سے وہ كچھ ديكھے جو اسے خوش كرے تو ان كى محبت كى تجديد ہو گى. اھـ
ديكھيں: فتاوى العلماء فى عشرۃ النساء ( 162 ).
الحمد للہ:
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ