بچے كى سالگرہ ميں شريك ہو كر كھانا تناول كرنا

 

 

 

يہاں مسلمان بچوں كى سالگرہ مناتے ہيں جس ميں مہمانوں كو كھانا پيش كيا جاتا ہے اور نارى نماز ادا كرتے ہيں ہم نے اس كا انكار كيا ليكن ہم وہاں گئے تا كہ ہميں كوئى مشكل درپيش نہ آئے، انہوں نے ہميں زبردستى كھانا ديا اور كہنے لگے ہم يہ كھانا صرف مہمانوں پكاتے ہيں تو كيا ہم يہ كھانا تناول كر ليں، يہ كھانا تناول نہ كرنے كى دليل كيا ہے، كيونكہ ہميں معلوم ہے كہ يہ سالگرہ بدعت ہے ؟

الحمد للہ:

سالگرہ منانا بدعت ہے، ايسى تقريبات منانا جائز نہيں اور اس كے ليے تيار كردہ كھانا تناول كرنا بھى جائز نہيں ہے، ان كا يہ گمان كہ سالگرہ ميں تيار كردہ كھانا مہمانوں كے ليے ہے اسے كھانے كو جائز قرار نہيں ديتا.

اور پھر مہمان نوازى كے كچھ احكامات ہيں، اور امور كے وہ مقاصد ہيں جن كے ليے كيا گيا ہو، يہ بات واضح ہے كہ يہ كھانا اس سالگرہ كى وجہ سے تيار كيا گيا ہے اور يہ سالگرہ بدعت ہے، اس ليے يہ كھانا تناول كرنا اس سالگرہ كو مستقل طور پر منانے ميں ان كى معاونت كرتا ہے، اور يہ گناہ و برائى ميں تعاون شمار ہوگا.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

{ ور تم نيكى و بھلائى اور تقوى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرو، اور گناہ و برائى اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو }.

الشيخ عبد الكريم الخضير

رہى نارى نماز تو يہ صوفيوں كى نمازوں ميں سے ايك نماز ہے جو بدعت ہے، اس طرح كى مجلسوں ميں حاضر ہونا اور شركت كرنى جائز نہيں ہے.

واللہ اعلم  .

الشيخ محمد صالح المنجد

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ