پھٹى ہوئى كرنسى آدھى قيمت ميں خريدنے كا حكم

 

 

 

 

وہ پھٹى ہوئى كرنسى جس كا لوگ لين دين نہيں كرتے، ليكن كچھ بنك اسے نصف قيمت ميں خريدتے ہيں، مثلا وہ آپ سے سو ريال پھٹے ہوئے ليكر پچاس ريال دينگے، اس كا حكم كيا ہے ؟

الحمد للہ:

يہ سوال ہم نے فضيلۃ الشيخ عبد الرحمن البراك حفظہ اللہ كے سامنے ركھا تو انہوں نے درج ذيل جواب ديا:

" سونا سونے اور چاندى چاندى كے ساتھ تبديلى ميں قاعدہ اور اصول يہ ہے كہ وہ برابر برابر اور ايك دوسرے كى مثل ہو، اور اس ميں ٹوٹے ہوئے اورعيب دار كا كوئى فرق نہيں.

اور اس وقت اشياء كى قيمت كے اعتبار سے كاغذ كى كرنسى سونے اور چاندى كے قائم مقام ہے.

ليكن ..... سونے اور چاندى كے سارے اصول اور احكام كاغذ كى كرنسى پر لاگو كرنا ممكن نہيں، كيونكہ كاغذ كى كرنسى كى ذاتى طور پر كوئى قيمت نہيں، بلكہ اس كى قيمت تو حكومت كے اعتماد كى بنا پر حاصل ہوتى ہے.

اس ليے ميں كہتا ہوں:

پھٹے ہوئے نوٹ آدھى قيمت ميں لينے ميں كوئى مانع نہيں، كيونكہ ( جب وہ پھٹ چكى ہے تو ) وہ اپنى قيمت كھو چكى ہے.

الشيخ عبد الرحمن البراك

 

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ