ہاتھ سے چھپکلی مارنا
کیاہاتھ سے چھپکلی قتل کرنا ثابت ہے ، اورکیا اس کے قتل کرنے میں اجر وثواب ثابت ہے ؟
چھپکلی قتل کرنے کی بہت سے دلائل ہيں جن کی بنا پراسے قتل کرنا مشروع ہے چاہے اسے کسی چیزکے ساتھ قتل کیا جاۓ ، اور کسی بھی روایت میں یہ تخصیص نہیں ملتی کہ اسے کسی آلہ کے بغیر صرف ہاتھ سے مارا جاۓ ، اور میرے خیال میں نہ تویہ وارد ہے اور نہ ہی صحیح ہے کہ اسے ہاتھ سے مارا جاۓ اورپھریہ تواسلامی ھدایات اوراخلاق عالیہ سے بھی بہت بعید ہے ۔
صحیحین وغیرہ میں سعیدبن مسیب سے نقل کیا گيا ہے کہ ام شریک رضی اللہ تعالی عنہا نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےانہیں چھپکلیاں قتل کرنے کا حکم دیا تھا ۔
اوربخاری کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( یہ ابراھیم علیہ السلام پر پھونک مارتی تھی ) یعنی اس آگ پرپھونک مارتی تھی جس میں ابراھیم علیہ السلام کوڈالا گيا تھا ۔
اورصحیح مسلم میں عبدالرزاق اخبرنا معمر عن الزھری عن عامر بن سعد عن ابیہ کے طریق سے روایت بیان کی گئ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کوقتل کرنے کا حکم دیا اوراسے فویسق کا نام دیا تھا ۔
چھپکلی کوپہلی ضرب میں قتل کرنا زیادہ اجروثواب کا باعث ہے اس کے مقابلہ میں جواسے دوسری ضرب میں قتل کرتا ہے اس کی دلیل صحیح مسلم کی روایت کردہ حدیث ہے جوامام مسلم نے خالدبن عبداللہ عن سھیل بن ابی صالح عن ابیہ عن ابی ھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کی ہے :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جس نے چھپکلی کوپہلی ضرب میں قتل کیا تو اسے اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی ، اور جس نے دوسری ضرب میں قتل کیا تواس کو اتنی اتنی نیکیاں پہلے سے کم ملیں گی ، اوراگر اس نے تیسری ضرب میں قتل کیا تواس کواتنی اتنی نیکیاں دوسری سے کم ملیں گی ) ۔
الشیخ سلیمان العلوان ۔
اورابن ماجہ رحمہ اللہ تعالی نے اپنی سنن میں سائبۃ مولاۃ الفاکھۃ بن المغیرۃ سے روایت کی ہے کہ وہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس گئيں توان کے گھرمیں ایک نیزہ رکھا ہوا دیکھاتووہ کہنے لگیں اے ام المومنین آّپ اس کے ساتھ کیا کرتی ہیں ؟ تووہ فرمانے لگیں ہم اس کے ساتھ چھپکلیوں کوقتل کرتی ہیں بلاشک اللہ تعالی کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ بتایا کہ جب ابراھیم علیہ السلام کوآگ میں ڈالا گيا توزمین کا ہرجانور اس آگ کوبجھا رہا تھا لیکن چھپکلی اس پر پھونکیں لگاتی رہی تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قتل کرنے کا حکم دیا ۔
سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 3222 ) اورزوائد میں کہا کہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث کی اسناد صحیح ہے اوراس کے رجال ثقہ ہیں ۔
واللہ تعالی اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ