ہرپانچ سال میں ایک بار حج والی حدیث کی صحت اورمعنی
شیخ البانی رحمہ اللہ تعالی کی صحیح الترغیب والترھیب میں موجود حدیث قدسی میں اللہ تعالی کے فرمان ( جسے اللہ تعالی نے صحت دی اوروہ ہر پانچ سال میں بیت اللہ کی زیارت نہیں کرتا تو وہ محروم ہے ) کو کیسے سمجھیں کیا اس سے مرادحج یا عمرہ یا دونوں مراد ہیں ؟
الحمد للہ
اول :
حدیث کی نص :
عن ابی سعید خدری ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : قال اللہ : ان عبدا اصححت لہ جسمہ ووسعت علیہ فی المعیشۃ تمضی علیہ خمسۃ اعوام لا یفد الی لمحروم ۔ رواہ ابویعلی ( 2 / 304 ) والبیھقی ( 5 / 262 ) ۔
ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
میں نے جس بندے کوجسمانی صحت عطافرمائ اور اس کی معیشت میں وسعت دی توپھربھی وہ میرے پاس نہیں آتا تووہ محروم ہے ۔
مسندابویعلی ( 2 / 304 ) سنن البیھقی ( 5 / 262 ) ۔
دوم :
اس حدیث پرکلام :
کچھ اہل علم نے اس حديث پرکلام کرتے ہوۓ کہا ہے کہ :
ابن عربی مالکی نے اسے موضوع قرار دیا ہے ، اوردوسروں دارقطنی اور عقیلی اور سبکی نے اسے ضعیف کہا ہے اور ابن حبان اور شیخ البانی رحمہ اللہ تعالی نے سلسلۃ احادیث الصحیحۃ ( 1662 ) میں صحیح کہا ہے ۔
سوم :
بعض علماء نے اس حدیث کے معنی کوحج یا عمرہ پرمحمول کیا ہے ، اسی بنا پر ھیثمی نے اپنی کتاب : موارد الظمآن " میں باب باندھتےہوۓ کہا ہے : جوغنی ہونےاورپانچ برس گذرنے کے باوجود حج نہ کرے اس کے متعلق باب ۔ موارد الظمآن (ص 239 ) ۔
اوردوسروں نے اسے صرف حج پرمحمول کیا ہے جیسا کہ منذری رحمہ اللہ نے الترغیب والترھیب میں اس کے متعلق باب باندھا ہے ( جوحج کی طاقت رکھنے کے باوجود حج نہ کرے اس کےبارہ میں ترھیب ) اھـ ۔
اوربعض علماء نے اس حديث سے یہ استدلال کیا ہے کہ ہرپانچ برس میں صاحب استطاعت پرایک بار حج فرض ہے ، لیکن یہ قول صحیح نہیں بلکہ یاتو حدیث کے ضعیف اورصحیح نہ ہونے کی بنا پر یاپھر اس حدیث کواستحباب پرمحمول کرنے نہ کہ وجوب پرتواس کی وجہ سے یہ قول ضعیف ہے ۔
سبکی رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ :
علماء کرام کا اس پراتفاق ہے ہرمکلف عاقل بالغ آزاد صاحب استطاعت مسلمان پر پوری عمر میں صرف ایک بار حج فرض ہے ، لیکن ایک شاذ قول یہ بھی ہے کہ ہرپانچ برس میں ایک بار فرض ہے ، اور یہ قول اس حدیث کے متعلق ہے جونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی گئ ہے کہ ( ہرمسلمان پر پانچ برس میں ایک بار بیت اللہ جانا ضروری ہے ) اسے ابن العربی نے بیان کیا ہے ۔
ہم یہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کوروایت کرنا حرام ہے تواس سے حکم کیسے ثابت ہوسکتا ہے ۔ انتھی کلامہ رحمہ اللہ ۔
اور دارقطنی کا قول ہے کہ : یہ روایت کئ ایک طریق سے بیان کی گئ ہے لیکن اس میں سے کوئ بھی صحیح نہیں ۔ فتاوی السبکی ( 1 / 263 ) ۔
اورحطاب کا قول ہے :
اورکچھ شاذ لوگو ں کا قول ہے کہ ہرسال واجب ہے اور کچھ کہتے ہیں کہ ہرپانچ برس میں ایک بارواجب ہے اس کی دلیل یہ بیان کرتےہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی گئ ہے کہ ( مسلمان پرہرپانچ برس میں ایک بار بیت اللہ ضرور جاۓ ) ۔
ابن العربی کا کہنا ہے کہ :
اس حدیث کوروایت کرنا حرام ہے تواس سے حکم کیسے ثابت ہوسکتا ہے ؟ ، یعنی کہ یہ حديث موضوع ہے ۔
اور امام نووی رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ :
یہ اجماع کے خلاف ہے تو اس کے قائل کے خلاف پہلے لوگوں کے اجماع سے حجت قائم ہوچکی ہے ۔ اھـ ۔
تواگرمان بھی لیا جاۓ کہ یہ وارد ہے تواسے اس مدت میں استحباب اور تاکید پرمحمول کیا جاۓ گا ۔ دیکھیں : مواھب الجلیل ( 2 / 466 ) ۔
واللہ تعالی اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ