قرآن مجید میں " المحصنات " کا کیا معنی ہے ؟

قرآن مجید میں " المحصنات " کا کیا معنی ہے ؟

الحمد للہ
شیخ شنقیطی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں :

لفظ " المحصنات " قرآن مجید میں تین معانی میں استعمال ہوا ہے :

اول :

العفائف : پاکبازاورپاکدامن ، اسی معنی میں اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ محصنات غیر مسافحات } پاکدامن ہوں اورزنا کرنے والی نہ ہوں

دوم :

الحرائر : آزاد عورتیں ، اللہ تعالی کا فرمان ہے : { تو ان ( لونڈیوں ) پرآزاد عورتوں سے نصف سزا ہے } یعنی آزاد عورتوں سے نصف کوڑۓ ۔

سوم :

تزوج ، یعنی شادی شدہ کے معنی میں – تحقیقی طورپریہی صحیح ہے - اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :

{ توجب وہ شادی ہونے کے بعد فحاشی والا کام کریں } یعنی جب شادی کرلیں ، اور علماء میں سے جس نے یہ کہا ہے کہ یہاں پراحصن کا معنی اسلام ہے ، تو یہ آیت کے سیاق وسباق کے ظاہری طورپر خلاف ہے ، کیونکہ آیت کے سیاق میں مومن لڑکیوں کا ذکر کیا گيا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا : { اور تم میں سے جوآزاد اورمومن عورتوں سے نکاح کی طاقت نہ رکھے ۔۔۔ الآیۃ } ۔

ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیرمیں کہتے ہیں جس کی نص یہ ہے :

اورظاہرتویہ ہوتا ہے – واللہ اعلم – کہ یہاں پر احصان سے مراد شادی ہی ہے کیونکہ آیت کا سیاق اس پرہی دلالت کررہا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا { اورتم میں سے جس کسی کوآزاد مومن عورتوں سے نکاح کرنے کی وسعت وطاقت نہ ہوتومسلمان لونڈیوں سےجن کے تم مالک ہو نکاح کرلو} واللہ اعلم ۔

اورآیۃ کریمہ کا سیاق مومن لڑکیوں کے بارہ میں ہے تو اس سے یہ متعین ہوا کہ اللہ تعالی کے فرمان { احصن } سے مراد شادی کرلیں ہی ہے جیسا کہ ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما وغیرہ نے تفسیر کی ہے ۔ .

اضواء البیان ( 1 /279 - 280 )

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ