خاوند نقاب كرنے كا كہتا ہے اور بيوى نصحيت چاہتى ہے
ميں پردہ تو كرتى ہوں، ليكن نقاب نہيں پہنتى، ميرا خاوند كہتا ہے كہ اگر ميں نے اپنے چہرے كا پردہ نہ كيا تو وہ مجھے طلاق دے ديگا، ا سكا كہنا ہے كہ ميں جو بھى مطالبہ كروں مجھے اس كى اطاعت كرنا ہوگى، ميں خاوند كى نافرمانى نہيں كرنا چاہتى، ليكن نقاب پہننے سے ليے تنگى كا باعث بنے گا، اور ميرے ليے بہت پريشانى كا سبب ہو گا، ميرا خيال ہے كہ مجھے يہ احساس صرف ميرى ايمانى كمزورى كى بنا پر ہے، ليكن ميں يہ محسوس كرتى ہوں كہ ميرا خاوند مجھے وہ كام كر كے غصہ دلاتا ہے جو ميں كرنا نہيں چاہتى، آپ سے گزارش ہے كہ اس موضوع ميں مجھے كوئى نصيحت كريں
الحمد للہ:
كتاب اللہ اور سنت رسول اللہ كے دلائل سے ثابت ہوتا ہے كہ عورت كے ليے چہرے كا پردہ كرنا واجب ہے، ان دلائل ميں درج ذيل فرمان بارى تعالى شامل ہے:
﴿ اے نبى صلى اللہ عليہ وسلم آپ اپنى بيويوں اور اپنى بيٹيوں اور مومنوں كى عورتوں سے كہہ ديجئے كہ وہ اپنے اوپر اپنى چادر لٹكا ليا كريں، اس سے بہت جلد ا نكى شناخت ہو جايا كريگى پھر وہ ستائى نہ جائينگى، اور اللہ تعالى بخشنے والا مہربان ہے ﴾الاحزاب ( 59 ).
جلباب اس چادر كو كہتے ہيں جو سر كے اوپر سے عورت كے چہرے پر لٹكى ہوتى ہے.
ہمارى بہن آپ كو چاہيے كہ اس معاملہ ميں اللہ تعالى كا تقوى اختيار كريں، تا كہ دو حكموں پر عمل ہو، اللہ تعالى كے حكم پر،اور دوسرے اپنے خاوند كے حكم پر، بلاشك و شبہ پردہ كرنے ميں ہى آپ كى عفت و عصمت اور اصلاح ہے، اور اس پر عمل كرنے آپ كا خاوند بھى خوش ہو گا اور آپ كے گھر ميں بھى سعادت و خوشبختى آئيگى.
اور تنگى و پريشانى كا احساس صبر و تحمل اور اس كى عادت بن جانے پر ختم ہو جائيگا، اور پھر يہ كچھ تھوڑى سى تنگى آپ كے ليے خوشى و فرحت ميں بدل جائيگى جب آپ اس پردہ والے لباس كے اثرات اور نتائج ديكھيں گى.
كيونكہ اس طرح آپ شرعى حكموں پر عمل، اور اپنے خاوند كى بات بھى تسليم كرينگى، جو اللہ تعالى كى شريعت كے موافقت ميں آپ كو پردہ كا حكم دے رہا ہے، اور آپ پردہ كر كے اپنى جانب ديكھنے والوں شيطانوں كى راہ بند كرينگى، اور عفت و عصمت اور خير و بھلائى كے مالك افراد كو انكى نظروں كى حفاظت كا باعث ہوگا، كيونكہ جب آپ پردہ كرينگى تو ان كى نظر آپ پر نہيں پڑيگى، اور ا نكى عفت و عصمت ميں فرق نہيں پڑيگا كيونكہ عورت كى جانب ديكھنا حلال نہيں، اور اس كے علاوہ بھى آپ كو اس كے كئى ايك فوائد نظر آينگے، جب آپ اس حكم پر عمل كرينگى تو آپ اس كو بہت اچھا قرار دينگى.
اللہ تعالى نے جب نقاب كرنے كى عزت سے نوازا تو بہت سارى باپرد بہنيں ان ايام اور سالوں پر افسوس كا اظہار كرتى ہيں جن ميں وہ بےپرد ہوا كرتى تھيں، اور ننگے چہرے كے ساتھ گھوما پھرا كرتى تھيں، اور اگر اب ان ميں سے كسى باپرد بہن كو پردہ اتارنے كے بدلا دنيا كا مال بھى ديا جائے تو وہ پردہ نہيں اتاريگى، بلكہ ہم نے تو بہت سارى عفت ماب بہنوں كو ديكھا ہے كہ جنہوں نے اپنے خاوندوں كو صرف اس ليے چھوڑ ديا كہ وہ انہيں نقاب اتارنے پر مجبور كرتے تھے.
تو ذرا آپ غور كريں كہ آپ اور ان بہنوں كى حالت ميں كتنا فرق پايا جاتا ہے، اور پھر اس وقت ہميں كہاں ايسا شخص ملےگا جو اپنے گھروالوں كى عفت و عصمت اور ان كے پردہ كى حرص ركھے ؟
يقينا ايسے لوگ بہت ہى قليل ہيں، تو كيا ہم اس قلت پر بھى زيادتى كريں، يا كہ ہم اس كے اس فعل پر اس كا شكريہ ادا كريں كہ اس نے معاشرے ميں خير و بھلائى پھيلانے كى كوشش كى ہے ؟
ہم آپ كو اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ياد دلاتے ہيں، اور اللہ تعالى كے اس حكم پر عمل كرنے كے ليے مومن عورتوں كا وہ عمل بھى ياد دلاتے ہيں جو انہوں نے فرمان بارى تعالى سنتے ہى كيا تھا.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
﴿ اور آپ مومن عورتوں كو كہہ ديجئے كہ وہ بھى اپنى نگاہيں نيچى ركھيں اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں، سوائے اسكے جو ظاہر ہے، اوراپنے گريبانوں پر اپنى اوڑھنياں ڈالے رہيں، اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے سسر كے، يا اپنے بيٹوں كے، يا اپنے خاوند كے بيٹوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے، يا غلاموں كے، يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں، يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب كے سب اللہ كى جانب توبہ كرو، تا كہ تم نجات پا جاؤ ﴾النور ( 31 ).
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
" اللہ تعالى پہلى مہاجر عورتوں پر رحمت كرے جب اللہ تعالى نے يہ آيت نازل فرمائى:
﴿ اور وہ اپنى چادريں اپنے گريبانوں پر لٹكا ليا كري ﴾.
تو انہوں نے اپنى چادريں دو حصوں ميں پھاڑ كر تقسيم كر ليں اور انہيں اپنے اوپر اوڑھ ليا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 4480 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4102 ).
اور آپ سوال نمبر ( 21134 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں، اس ميں عورت كے چہرہ كا پردہ كرنے كے واجب ہونے كا بيان ہے.
اور آپ كے خاوند كو چاہيے كہ وہ سوال نمبر ( 20343 ) كے جواب كا مطالعہ كرے، اس ميں خاوند كے ليے اپنى بيوى كو نصحيت كرنے كے وجوب اور اس كے طريقے بيان ہوئے ہيں.
واللہ اعلم .
.
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ