قاضى كى جانب سے دى گئى طلاق كى عدت

كيا غير شرعى كورٹ كے جج كى جانب سے دى گئى طلاق يا فسخ نكاح كى عدت گزارى جائيگى، وہ اس طرح كہ شرعى عدالت نہ ہونے كى بنا پر خاوند يا بيوى كى جانب سے غير شرعى عدالت ميں ازدواجى تعلقات ختم كرنے كى درخواست دينا اور عدالت كا اس كے متعلق فيصلہ سنانا ؟

الحمد للہ:

اس عدالت كے بغير ہى شرعى عقد نكاح كرنا ممكن ہے، اور پھر عدالت ميں جا كر اس كى سركارى طور پر تصديق كرائى جا سكتى ہے.

ليكن طلاق كى شروط ميں شامل نہيں كہ اسے عدالت ميں ہى جا كر ديا جائے، بلكہ ممكن ہے كہ خاوند دو عادل گواہوں كے سامنے ايك كاغذ پر طلاق لكھ كر گواہوں كے اس پر دستخط كرا لے تو طلاق ہو جائيگى، ليكن عورت كو حيض كى حالت ميں طلاق نہيں دى جائيگى، اور نہ ہى اس طہر ميں جس ميں خاوند نے بيوى سے جماع كيا ہو، ليكن اگر حمل واضح ہو چكا ہو تو طلاق دى جا سكتى ہے.

فتاوى الشيخ محمد صالح العثيمين مجلۃ الدعوۃ عدد نمبر ( 1762 ) صفحہ نمبر ( 37 ).

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ