كيا نيك و صالحہ بيوى كو روزے دار اور قيام كرنے والے كا ثواب ثابت ہے ؟
ميں نے ايك بار انٹرنيٹ پر اسلامى مجلس ميں ايك حديث پڑھى جس كا حوالہ تو نہيں ديا گيا ليكن محسوس ہوتا ہے كہ وہ حديث بہت اچھے معانى ركھتى ہے، ميں كسى دوسرے كو يہ حديث بتانے سے قبل اس كے صحيح ہونے كى تاكيد چاہتى ہوں، حديث ميں يہ بيان ہوا ہے كہ:
" تم عورتوں ميں سے جس كسى نے بھى نيك و صالحہ بيوى بننے كى تھوڑى سى بھى كوشش كى تو اس كا ثواب دن كو روزہ ركھنے اور رات كو قيام كرنے والے كے برابر ہوگا "
آپ كے تعاون پر ميں انتہائى مشكور ہوں جزاكم اللہ خيرا كيا يہ حديث صحيح ہے ؟
الحمد للہ:
و عليكم السلام و رحمۃ اللہ و بركاتہ:
لگتا ہے آپ كا مقصد طبرانى كى درج ذيل حديث ہے:
عمرو بن سعيد خولانى رحمہ اللہ انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے بيٹے ابراہيم كى پرورش كرنے والى سلامہ نے عرض كيا:
اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم آپ مردوں كو تو ہر قسم كى بھلائى و خير كى خوشخبرى ديتے رہتے ہيں ليكن عورتوں كو خوشخبرى نہيں ديتے ؟
چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" كيا تم ميں سے كوئى اس پر راضى نہيں كہ اگر وہ اپنى خاوند كى حاملہ ہو اور خاوند اس سے راضى ہو ت واسے روزے دار اور اللہ كى راہ ميں قيام كرنے والے كا ثواب حاصل ہو ؟ " الحديث
المعجم الاوسط للطبرانى حديث نمبر ( 6733 ) اور ابن عساكر نے اسے التاريخ ( 43 / 348 ) ميں بھى روايت كيا ہے.
ليكن يہ حديث موضوع اور من گھڑت ہے، علامہ البانى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اس كے موضوع ہونے كے اشارے واضح ہيں، اور اس كى آفت خولانى ہے، امام ذھبى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
اس نے موضوعات بيان كى ہيں " پھر اس كى اس حديث كو ہى بيان كيا ہے، اور ابن الجوزى نے اسے الموضوعات ( 2 / 274 ) ميں بيان كرنے كے بعد كہا ہے: ابن حبان كا قول ہے: عمرو بن سعد جو اس موضوع حديث كو انس رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كرتا ہے اسے صرف خاص لوگوں كے ليے ہى بيان كرنا حلال ہے تا كہ اس كے موضوع ہونے كا علم ہو جائے " اور امام سيوطى نے " الآلىء ( 2 / 175 ) ميں بھى يہى كہا ہے " انتہى
ديكھيں: سلسلۃ الاحاديث الضعيفۃ و الموضوعۃ ( 5 / 76 ).
ابن حبان نے كتاب المجروحين اور ابن عدل نے الكامل ميں حسن بن محمد البلخى عن عوف الاعرابى عن ابن سيرين عن ابى ھريرہ رضى اللہ تعالى عنہ كے طريق سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب عورت حاملہ ہو جائے ت واسے روزے دار اور قيام كرنے اور قنوت كرنے اور اللہ كى راہ ميں نكلنے والے مجاھد كا ثواب حاصل ہوتا ہے "
كتاب المجروحين ( 1 / 238 ) الكامل لابن عدى ( 3 / 167 ) ابن عدى نے اسے منكر كہا ہے، اور ابن الجوزى نے اسے الموضوعات ( 2 / 274 ) ميں ذكر كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے الضعيفۃ حديث نمبر ( 5085 ) ميں موضوع قرار ديا ہے.
اس موضوع اور من گھڑت روايت كى بجائے مسند احمد كى درج ذيل صحيح حديث ہى كافى ہے:
عبد الرحمن بن عوف رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب عورت پابندى سے پانچ نمازيں ادا كرے، اور رمضان كے روزے ركھے، اور اپنى عفت و عصمت كى حفاظت كرے، اور خاوند كى اطاعت كرتى ہو تو اسے كہا جائيگا تم جنت كے جس دروازے سے چاہو داخل ہو جاؤ "
مسند احمد حديث نمبر ( 1664 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 660 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
مزيد تفصيل اور معلومات كے ليے آپ سوال نمبر ( 96584 ) اور ( 121557 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ